سوئٹزرلینڈ میں ’خودکشی کے کیپسول‘ کے استعمال پر پابندی
سوئی حکام نے اس خدشہ کے پیش نظر کہ ’خودکشی کے کیپسول‘ سارکو کے استعمال پرپابندی لگادی ہے کہ اس کیسپول ’موت کی سیاحت‘ کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق سوئس حکام نے کیپسول سارکو پر پابندی ایسے وقت پر لگائی ہے جب اس کے باقاعدہ استعمال کا آغاز چند ہفتے بعد شروع ہونا تھا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر فلپ نٹشکے نے خودکشی کے کیسپول سارکو کا ڈیزائن تیار کیا ہے جس کے استعمال سے دو تین سیکنڈز میں بغیر کسی تکلیف یا دم گھٹنے کا احساس ہوئے بغیر موت واقع ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر فلپ نے کیپسول میں نائٹروجن اورہائپوکسیا جیسی گیسز کا استعمال کیا ہے۔
یہ پابندی اس وقت لگائی گئی جب مقامی عدالت میں سرکاری وکیل نے اس عمل کے طریقہ کار اور کنٹرول کے بارے میں قابل اعتماد معلومات کی کمی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔
پبلک پراسیکیوٹر پیٹر اسٹیچر نے خبردار کیا کہ سارکو استعمال کرنے والے یا اس سلسلے میں مدد کرنے کے نتیجے میں پانچ سال تک قید ہو سکتی ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ یہ کیپسول ”موت کی سیاحت“ کا باعث بن سکتا ہے، جو بیرون ملک سے آنے والے افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کے لیے راغب کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر نِتشکے کو ”ڈاکٹر ڈیتھ“ کے نام سے جاننا جاتا ہے اور وہ خود کشی کی وکالت پر زور حامی بھی ہیں۔ ڈاکٹر نتشکے نے خودکشی کے کیپسول کو ڈیزائن کیا اور اس کا ڈیزائن بغیر کسی ادائیگی کے آن لائن دستیاب ہے۔
کیپسول کے پہلے استعمال کے لیے امیدوار کا انتخاب کرلیا گیا تھا لیکن اب پورا منصوبہ پابندی کی وجہ سے روک گیا۔ دوسری جانب مبصرین اور زندگی کے حامی گروپوں نے اس آلے کی مذمت کی ہے، اور دلیل دی ہے کہ یہ خودکشی کو دلکش بناتا ہے اور اسے روکنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
Comments are closed on this story.