ڈپریشن کی دوائیاں کس طرح موٹاپے کا سبب بن رہی ہیں؟
ڈپریشن میں لی جانے والی ادویات اور موٹاپے کا ایک گہرا تعلق سامنے آیا ہے۔
حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ ڈپریشن کو دور کرنے کے لیے لوگ جن ادویات کا استعمال کرتے ہیں اس سے موٹاپا بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
وزن کا بڑھنا ایک خطرناک عمل ہے جو طویل مدتی صحت کو متاثر کر سکتا ہے اور بعض مریضوں کا علاج بند کرنے پر مجبور کر سکتا ہے، جس کے باعث مریضوں کو صحت کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ نیا مطالعہ ان لوگوں کے لیے آگاہی فراہم کرتا ہے جو اینٹی ڈپریسنٹس لینا چاہتے ہیں، لیکن ذیابیطس جیسی طبی حالت کی وجہ سے اپنے وزن کو کنٹرول کرنے کے بارے میں فکرمند ہیں۔
امریکا میں اینٹی ڈپریسنٹس سب سے زیادہ تجویز کردہ ادویات میں سے ایک ہیں، جسے 14 فیصد بالغ افراد استعمال کرتے ہیں۔
ہارورڈ پیلگرم ہیلتھ کیئر انسٹی ٹیوٹ کے محققین نے ایک مطالعہ میں اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کی کہ عام اینٹی ڈپریسنٹس سب سے زیادہ وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔
اینالیز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں امریکہ کے آٹھ ہیلتھ سسٹمز کے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز کا استعمال کیا گیا، جس میں 18 سے 80 سال کی عمر کے 183118 بالغوں کے صحت کے ریکارڈ شامل تھے جو پہلی بار اینٹی ڈپریسنٹس کا استعمال کرنے والے تھے۔
محققین نے دوائیوں کے 6، 12 اور 24 ماہ کے استعمال کے بعد وزن میں ہونے والی تبدیلیوں کا تجزیہ کیا۔
تحقیق میں 8 دوائیوں کا جائزہ لیا گیا، جن کو sertraline، citalopram، escitalopram، fluoxetine، paroxetine، bupropion، duloxetine اور venlafaxine کے برانڈ ناموں سے جانا جاتا ہے۔
نتائج سے پتہ چلا کہ bupropion استعمال کرنے والوں کا وزن دیگر اینٹی ڈپریسنٹس استعمال کرنے والوں کے مقابلے کم بڑھا۔
Bupropion استعمال کرنے والوں میں sertraline لینے والوں کے مقابلے میں طبی لحاظ سے وزن میں اضافے کا امکان 15 سے 20 فیصد کم تھا۔
Comments are closed on this story.