عدت کے 39 دن میں نکاح کے غیر شرعی کام کو قانونی بنانے کیلئے زور لگایا جارہا ہے، خاور مانیکا
بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کا کہنا ہے کہ عدت کے 39 دن میں نکاح کے غیر شرعی کام کو قانونی بنانے کیلئے زور لگایا جارہا ہے۔
خاور مانیکا نے اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ آج قوم کے سامنے پیش ہونے کا موقع ملا ہے، میں آج مظلوم بن کر نہیں آیا ہوں، جو مسائل ہیں اور جو باتیں ہیں اس حوالے سے قوم کو آگاہ کروں گا۔
خاور مانیکا نے کہا کہ کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے کافی حد تک مجھے اور میری فیملی کو نشانہ بنایا، مجھے، میرے بچوں اور فیملی کو سوشل میڈیا پر بہت اچھالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جو عدت اور بشریٰ بی بی کیس ہے اس حوالے سے ایک ویڈیو ہے وہ سنانا چاہتا ہوں، اس کے بعد خاور مانیکا نے دوران پریس کانفرنس عدت کے حوالے سے ایک اسلامک ویڈیو چلا دی۔
خاور مانیکا نے کہا کہ اس ویڈیو میں عدت کے بارے میں وہ باتیں ہیں جو ہمارے ملک کے رہنے والوں کو فالو کرنا ہے، جو بھی مسلمان ہیں وہ ان باتوں پر عمل بھی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ اتنی جلدی وہ نکاح کر لیتے وہ بھی صرف 39 دن میں، اگر وہ رُک جاتے تو آج ان کے وکلا کو ایسی صفائیاں دینے کی نوبت نہیں آتی۔
خاور مانیکا نے کہا کہ ان کے وکیل سلمان صفدر کہتے ہیں کہ 39 دن میں عدت ختم ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمر چیمہ نے اس نکاح کی خبر کو بریک کیا گیا، عمر چیمہ کی جانب سے درخواست دی گئی ہے کہ نکاح ہی نہیں کیا، ایک وزیر اعظم قوم سے جھوٹ بول رہا تھا اور کسی نے نہیں پوچھا، 18 فروری کو انہوں نے ایک اور نکاح کیا، اس پر بھی کسی نے نہیں پوچھا۔
خاور مانیکا نے کہا کہ اس مسلئے کو ایک سیاسی مسلئہ بنا کر رکھ دیا گیا ہے، بحثیت قوم ہم کس طرف جا رہے ہیں۔
بھٹو کو رہا کردیا جاتا تو وہ ضیا کےخلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلا سکتے تھے، سپریم کورٹ کی تفصیلی رائے
خاور مانیکا نے بتایا کہ میں نے 14 نومبر کو بشریٰ بی بی کو طلاق دی، یکم دسمبر کو میں نے اپنے بچوں کو طلاق کے حوالے سے بتایا، 24 دسمبر کو میری طلاق کی بات والدہ تک پہنچی تو وہ اسپتال میں داخل ہوگئیں اور ایک مہینے کے بعد 24 جنوری کو ان کا انتقال ہوگیا، میں اسپتال میں تھا تو بشریٰ بی بی کا بھائی نکاح کے بعد تین یا چار جنوری کو میرے پاس اسپتال میں والدہ کی طبیعت پوچھنے آیا تو میرے بھائیوں نے کہا کہ تمہیں پتا ہے ان کی طلاق ہوگئی ہے؟ اسے پتا ہی نہیں تھا کہ اس کی بہن کی طلاق ہوگئی ہے، بشریٰ بی بی کے گھر والوں کو علم ہی نہیں تھا کہ میں اسے طلاق دے چکا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یکم جنوری کے نکاح کا مکمل طور پر انکار کیا گیا، زلفی بخاری کے میسیجز ابھی بھی میرے فون میں ہیں، یہ پوری قوم کے سامنے جھوٹ بول رہے پہین اور ہم سارے ان کی بات مان رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 39 دن عدت پر جو زور دیا جا رہا ہے وکلا کی جانب سے، تو کیا وجوہات تھیں؟ کوئی ایسا میڈیکل سرٹیفکٹ ہوگا اور میڈیکل ایشو ہوگا جس کی بنا پر 39 دن میں ہی نکاح کرنا پڑا، پہلی جنوری کو چھپ کر نکاح کرنا پڑا اور 18 فروری کو دوبارہ یہ ضرورت کیوں پیش آئی۔
خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ یہ پورے ملک میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف جاکر یہ قانونی کروانا چاہ رہے ہیں کہ 39 دن میں نکاح ہوسکتا ہے، میری یہی درخواست ہے کہ لوگوں تک اس بیغام کو پہنچایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چار مہینے تک یہ کیس چلا ہے لیکن پھر بھی کہا جا رہا ہے کہ ڈیلے کیا جا رہا ہے، کیونکہ اس کیس کے ملزمان تو پیش ہی نہیں تھے، ایک اڈیالہ جیل میں ہے اور دوسری کی طعبیت ہی ٹھیک نہیں ہو سکی، چار ماہ بعد کیس کا فیصلہ آیا تو ان کے خلاف آیا تھا، کیونکہ کیس کا فیصلہ ان کے خلاف آیا تو ججز بھی ان کے مطابق غلط تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات سے ہٹ کر ڈیل کیا جارہا ہے، یہ سمجھا جارہا ہے کہ یہ بھی ایک سیاسی کیس ہے اسے بھی جلدی جلد ختم کرائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے 28 سال ایک ساتھ گزارے وہ بھی خوش تھی، میں نے کبھی نہیں چاہا کہ گھروں کی باتیں ایسے سرعام کروں۔
خاور مانیکا نے کہا کہ شریعت کورٹ سے یا میڈیکل سے کسی نے پوچھا کہ 39 دن میں نکاح جائز کیسے ہو جاتا ہے، اس کیس میں کیوں ان باتوں پر غور نہیں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے گزارش ہے وہ میڈیکل بورڈ بنائیں، شریعت کے نمائندوں کا بورڈ بنائیں اور ان سے پوچھا جائے، قرآن پاک کہتا ہے روکو لیکن یہاں کیا ہوگیا۔
Comments are closed on this story.