پاکستان کے علاوہ امریکا، اسرائیل، برطانیہ میں بھی ایکس کو بندش کا سامنا
حکومت پاکستان نے سندھ ہائیکورٹ کو پیش کردہ رپورٹ میں مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا اور دو ٹوک الفاظ میں مؤقف اختیار کیا کہ اس پر عائد پابندی نہیں ختم کی جا سکتی۔ پاکستان واحد ملک نہیں جہاں ایکس کو جزوی بندش کا سامنا ہے۔ قابل ذکر ممالک مثلاً امریکا، برطانیہ، فرانس، آسٹریلیا اور بھارت کی حکومتیں بھی اپنے عوام کو ایکس تک مکمل اور آسانی رسائی کو مشکل بنا دیتی ہیں اور یہ ریاستیں اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے ریاست مخالف توئٹس یا مواد حذف کرا دیتی ہیں۔
پاکستان کے پڑوسی ممالک چین، روس، ایران سمیت خطے کے دیگر ممالک مثلاً میانمار، ازبکستان، شمالی کوریا سمیت دیگر ریاستیں اور جزائر میں ایکس کی سروس معطل، بند یا جزوی طور پر معطل ہے۔
چین میں ایکس کی سروس بلاک ہے لیکن بہت سے لوگ پلیٹ فارم تک رسائی کے لیے حکومت کی طرف سے منظور شدہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) کا استعمال کرتے ہیں۔ چینی کمپنیاں اور میڈیا بھی ٹویٹر کو حکومت سے منظور شدہ VPN کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔
چینی سفارت کاروں، سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی طرح چین کی وزارت خارجہ کا بھی ایک آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ ہے۔ چینی حکام کے بارے میں جانا جاتا ہے کہ وہ صارفین سے ٹوئٹس کو حذف کرنے کی درخواست کرتے ہیں، اور یہاں تک کہ ایسے صارفین کو گرفتار کر لیتے ہیں جو حکام کو حکومت کے لیے حساس یا دھمکی آمیز مواد پوسٹ کرتے ہیں۔
ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر ایکس پرپابندی کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا، وزارت داخلہ
روس میں بھی روس میں ٹوئٹر پر جزوی طور پر پابندی عائد ہے کیونکہ روسی حکومت نے مبینہ طور پر ممنوعہ مواد کو ہٹانے میں ناکامی کے بعد ٹوئٹر پر تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کی رفتار کو کم کر دیا ہے۔
روس کے ریاستی مواصلات کے نگراں ادارے کے مطابق ٹوئٹر 3,000 سے زیادہ ممنوعہ پوسٹس کو ہٹانے میں ناکام رہا، جن میں 2,500 سے زیادہ ایسی پوسٹس شامل ہیں جو نابالغوں میں خودکشی کی حوصلہ افزائی کرتی تھیں۔ ایجنسی نے خبردار کیا کہ اگر ٹوئٹر روسی قانون کی پابندی کرنے سے انکار کرتا رہا تو اسے مکمل طور پر بلاک کیا جا سکتا ہے۔ سست روی کا اطلاق فی الحال تمام موبائل آلات اور روس بھر کے 50 فیصد ڈیسک ٹاپ صارفین پر ہوتا ہے۔
شمالی کوریا میں سماجی روابط کی ویب سائٹس تک رسائی تقریباً ناممکن ہے۔ وہاں کی حکومت نے ٹوئٹر سمیت یوٹیوب، فیس بک، اور بعض جنوبی کوریائی ویب سائٹس بھی بند ہیں اور بہت کم شمالی کوریائی باشندوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔
ٹوئٹر کا بالآخر 18 سال بعد خاتمہ ہوگیا
شمالی کوریا میں انٹرنیٹ سنسرشپ کی مجموعی صورت چین جیسی ہے۔ شمالی کوریا بھی بعض ویب سائٹس اور پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے کے بیجنگ کی پیروی کرتا ہے۔
اگر آپ کا خیال ہے کہ امریکا، برطانیہ اسرائیل، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا اور بھارت عوام اپنے خیالات کے اظہار میں مکمل آزادی ہے تو ایسا نہیں ہے اور اسی وجہ سے ان ممالک میں وقتا بوقتا ایکس کو پابندیوں اور بندش کا سامنا رہتا ہے۔
ڈان ڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل، امریکا، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں آج بھی یہودیوں کے خلاف مواد یا ٹوئٹ کرنے پر ایکس مذکورہ اکاؤنٹ کو معطل یا مکمل طور پر بند کردیتا ہے۔
امریکی حکومت صارف کے ڈیٹا یا تحقیقات یا قانونی کارروائی سے متعلق مواد کے لیے ٹوئٹر کو قانونی طور پر مجبور کرسکتی ہے۔ امریکا میں حالیہ عرصے میں ٹوئٹر کو متعدد اکاؤنٹس کو معطل کرنے دینے پر مجبور کیا گیا جنہوں نے یہود مخالف مواد کو فروغ دیا، بشمول وہ اکاؤنٹس جنہوں نے ہولوکاسٹ کی تردید کی، یہود مخالف نعرے لگائے، یا یہودی لوگوں کے بارے میں مختلف نظریات کا اظہار کیا۔
خود ایکس تسلیم کرتا ہے کہ وہ مختلف ممالک اور حکومتوں کے قوانین کے آگے مجبور ہے اور ریاستوں کی درخواستوں پر وہ بعض ٹوئٹس اور مواد کو جزوی طور پر معطل، محدود یا مکمل طور پر ڈیلیٹ کر دیتا ہے۔
ٹوئٹر پر ALT کا ٹرینڈ کیا ہے اور نابینا افراد کیلئے ہتک آمیز کیوں
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں نہ صرف ایکس بلکہ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جن میں ٹک ٹاک سرفہرست ہے، اسے بھی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر بند کیا جاتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ خود امریکا جیسے ملک میں کئی سال سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کا خطرہ قرار دے کر بار بار معطل یا بند کردیا جاتا رہا ہے اور اس وقت امریکی حکومت اور ٹک ٹاک کے درمیان جنگ جاری ہے اور امریکی حکومت نے جنوری 2025 تک ایپلی کیشن کو کسی امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت کرنے کا قانون پاس کر رکھا ہے، دوسری صورت میں ایپلی کیشن کو امریکا میں بند کردیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.