حکومت اور وزارتوں کے خواہشمند نہیں، حکومت پیپلز پارٹی کے ووٹوں پر کھڑی ہے، بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت حکومت پیپلزپارٹی کے ووٹوں پر کھڑی ہے، آپریشن عزم استحکام پر حکومت کی اے پی سی میں اپنا وفد بھیجیں گے۔
بلاول بھٹو نے گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مثبت سیاست کی ہے، ہم گالم گلوچ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، عوام ہمارے نمائندوں پر بھروسہ مسائل کے حل کی وجہ سے کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت نفرت اور انا کی سیاست ہے، خیبرپختونخوا میں گالم گلوچ کی سیاست عروج پر ہے، ہمیں غیر سیاسی اور غیر جمہوری سیاست کا سیاسی روایتوں سے مقابلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی کی تنظیم سازی جاری ہے، ہم پختونخوا سے نفرت کی سیاست کرنے والوں کا مثبت سیاست کے ساتھ مقابلہ کریں گے، انشاء اللہ جیت اس سیاست کی ہوگی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ تاریخ میں کبھی اتنے مسائل ایک ساتھ نہیں دیکھے، معاشی بحران، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت ہر پاکستانی کا مسئلہ ہے، تاثر ہے کہ دن بدن حالات بگڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدان اگر مسائل حل نہیں کریں گے تو عوامی ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا۔
بھٹو کا ٹرائل شفاف نہیں تھا، معصوم شخص کو پھانسی چڑھایا، ’فائدہ ضیاء الحق کو ہوا‘، سپریم کورٹ
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کو معاشی اور سیکیورٹی صورتحال کا بھی مسئلہ درپیش ہے، بہادر افواج نے دہشتگردوں کو تاریخی شکست دی، ہمسایہ ملک کی پوری فوج ناکام ہوئی تو بارڈر کے اس پار پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں نے دہشتگردوں کی کمر کی ہڈی توڑی۔
صدر زرداری 3 روزہ دورے پر لاہور پہنچ گئے، اہم ملاقاتیں کریں گے
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت کی وجہ سے پختونخوا سے لے کر بلوچستان تک ایک بار پھر دہشتگرد تنظیمیں سر اٹھارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے آپریشن کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے، ہم اے پی سی میں اپنا وفد بھیجیں گے اور متعلقہ فورم پر بھی اپنی تجاویز اور تحفظات شیئر کریں گے، کوشش ہے کہ مشاورت سے فیصلہ ہو, باہمی مشاورت سے جو فیصلے ہونگے اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے.
بلاول بھٹو نے کہا کہ ایجنسیز چاروں صوبوں میں قربانیاں دے رہی ہیں، ہم نے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے، ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئی اس سے انکار نہیں ہے۔
بلاول نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دیانی کرائی ہے پی ایس ڈی پی میں جو بھی فیصلے ہوں گے اس پر وہ ہمیں اعتماد میں لیں گے، ہمارے ایشوز کو ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے دورے سے ہمارے مسئلے حل نہیں ہوسکتے، وزرائے خارجہ لیول پر دورے جاری ہیں، چین، پاکستان اور افغانستان کو میں نے ایک ٹیبل پر بٹھایا تھا، افغانستان کے مسائل کا حل افغان حکومت کے پاس نہیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ہم نے بجٹ میں سندھ کے مسئلے نہیں اٹھائے، سندھ کے مسئلے وزیر اعلیٰ نے حل کئے تھے، ہم نے باقی تین صوبوں کے مسائل کے بات کی اور اس پر احتجاج کیا۔
انہوں نے کہا کہ 300 یونٹ مفت بجلی کا میرا وعدہ وزیراعظم بننے سے مشروط تھا، وزیراعظم بنتا تو 300 یونٹ فری بجلی دیتا، یہ وعدہ وزیراعظم بننے پر پورا کرتا، ہم نے سندھ میں غریب کو مفت سولر ڈینے کا بندوبست کیا ہے۔
وزیر داخلہ پروٹیکٹیڈ صارفین کو نان پروٹیکٹیڈ کیٹگری میں شامل کرنے پر برہم
ان نکا کہنا تھا کہ جتنے بھی معاشی یا سیکیورٹی کے مسائل تھے حل نہیں ہوئے، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے صدر اور وزیر اعظم نے اقدامات اٹھائے ہیں، جب آپ دہشتگردوں کو لاکر اپنے ضم اضلاع میں رکھیں گے تو کیسے دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا، سیکیورٹی اور معاشی عدم استحکام سے انکار کی وجہ سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، ہم وزارتوں کے خواہش مند نہیں، بغیر وزارتوں کے حکومت کو سپورٹ کریں گے۔
Comments are closed on this story.