فیکٹ چیک: جرمنی سے افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے والے طیارے کی حقیقت
سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی، اس کو شیئر کرنے کے ساتھ یہ دعویٰ کیا گیا کہ ’جرمنی نے افغان شہریوں کی ملک بدری کا آغاز کردیا اور پہلی پرواز ترکی کے راستے سے افغانستان پہنچی جس میں 250 افغانی سوار تھے‘۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہونے سے قبل ہی لاکھوں افغانی یورپی ممالک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ ان میں سے ایک جرمنی بھی ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں افغانی آباد ہیں۔
اس تناظر میں ایک ویڈیو حقائق کے برعکس تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔
ویڈیو کی حقیقت
ٹوئٹر صارف کی جانب سے ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں کئی افغانی شہریوں کو ایک پرواز میں دیکھا جاسکتا ہے۔ اس ویڈیو کو 448 ہزار مرتبہ دیکھا جا چکا ہے جبکہ ایک ہزار 700 لائکس بھی مل چکے ہیں۔
واضح رہے کہ ویڈیو کے ساتھ جو دعویٰ کیا گیا اور حقائق کے برعکس ہے۔ یقینی طور پر طیارے میں افغان شہری موجود ہیں لیکن انہیں جرمنی سے ڈی پورٹ نہیں کیا جارہا۔
اس حوالے سے جرمنی کے نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو نے وضاحت کی ہے۔ ڈی بلیو کی جانب سے دعویٰ کو غلط ثابت کرنے کے لیے تین وجوہات کا تذکرہ کیا گیا۔
اس میں کہا گیا کہ ’طالبان کی عبوری حکومت کے بعد سے جرمی سے کسی افغان نژاد شخص کو ڈی پورٹ نہیں کیا گیا اور جس ویڈیو میں جو طیارہ دیکھ رہا ہے اور Ariana Airlines کا ہے، جو جرمنی جانے یا وہاں سے پروازیں نہیں چلاتا۔
علاوہ ازیں ویڈیو میں موجود افراد خود بتارہے ہیں کہ وہ ترکی میں ہیں۔
Comments are closed on this story.