’رات آٹھ بجے کے بعد کوئی مصروفیت نہیں، نیند پوری نہیں ہو رہی‘ امریکی صدر کا شِکوہ
امریکی صدر جو بائیڈن نے دوبارہ منتخب ہونے کے حوالے سے اپنی اہلیت کو مزید مشکوک بناتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی نیند پوری نہیں ہو پارہی اس لیے رات آٹھ بجے کے بعد کوئی بھی سرکاری مصروفیت نہ رکھی جائے۔
ڈیموکریٹ گورنرز سے ایک حالیہ ملاقات کی تفصیلات سامنے آئی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ صدر نے اپنے اسٹاف سے کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ سونا چاہتے ہیں تاکہ انتخابی مہم کے دوران تازہ دم رہیں اور مجمع سے خطاب کے دوران کوئی بڑی الجھن درپیش نہ ہو۔
ڈیموکریٹ گورنرز سے ملاقات میں صدر بائیڈن نے تسلیم کیا کہ انہوں نے معاونین کے مشورے نہ مانے اور غیر معمولی مصروفیات کے ساتھ کام کرتے رہے۔ یہ سب کچھ اب ان کی صحت پر بہت زیادہ اثر انداز ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کم مصروفیات کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ فرائضِ منصبی بہتر انداز سے انجام تک پہنچائے جاسکیں۔
یاد رہے کہ 81 سالہ امریکی صدر کی صحت کے حوالے سے جتنے بھی خدشات اب تک پائے گئے ہیں ان میں بیشتر درست ثابت ہوئے ہیں۔ وہ بہت جلد تھک جاتے ہیں۔ تقریبات کے دوران اور مجمع سے خطاب کرتے ہوئے اپنے حواس کو قابو میں رکھنا بھی اُن کے لیے ممکن نہیں رہا۔ جو بائیڈن کہتے ہیں کہ انہوں نے غیر ملکی سفار کچھ زیادہ کرلیا ہے جس کے باعث اعصاب پر تھکن سوار ہے۔
صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ میری ذہنی صحت کے سے جو کچھ بھی کہا جارہا ہے وہ بے بنیاد ہے۔ میں فرائضِ منصبی بھی بخوبی ادا کر رہا ہوں اور گھریلو محاذ پر بھی سب کچھ درست چل رہا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق 24 ڈیموکریٹ گورنرز کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب امریکی صدر نے لگی لپٹی کے بغیر کہا کہ وہ بہت تھکے ہوئے ہیں اس لیے اب کم مصروفیات چاہتے ہیں اور اس کے لیے لازم ہے کہ رات آٹھ بجے کے بعد مصروفیات نہ رکھی جائیں۔ اِسی صورت وہ اپنی نیند پوری کرنے کے قابل رہ سکیں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کی طرف سے تھکن کا اعتراف اور زیادہ سونے کی ضرورت کا بیان اس بات کا مظہر ہے کہ انہیں بھی اندازہ ہے کہ اُن کی جسمانی و ذہنی صحت کے حوالے سے اب کھل کر باتیں بنائی جارہی ہیں۔
Comments are closed on this story.