Aaj News

اتوار, جولائ 07, 2024  
30 Dhul-Hijjah 1445  

جج کی بیٹی کیخلاف ہٹ اینڈ رن کیس: حادثے میں ہلاک شکیل تنولی کے والد احتجاج پر گرفتار

پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی
اپ ڈیٹ 04 جولائ 2024 11:45pm

اسلام آباد میں دو سال قبل مبینہ طور پر جج کی بیٹی کی کار کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کے لواحقین نے انصاف کے حصول کے لیے وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگا کر احتجاج کیا تو پولیس نے حادثے میں مرنے والے نوجوان کے والد رفاقت تنولی سمیت پانچ افراد کو گرفتار کرلیا۔

رفاقت تنولی نے آج نیوز سے گفتگو میں اعلان کیا تھا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو ڈی چوک کا رخ کیا جائے گا۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے نیشنل پریس کلب پر موجود مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی، جس سے علاقہ مکین پریشان ہوگئے۔

جج کی بیٹی کیخلاف ہٹ اینڈ رن کیس: ’جوڈیشل مجسٹریٹ‘ کے ہاتھوں اسلام آباد پولیس رل گئی

مظاہرین کی جانب سے دو سال قبل کار حادثے میں شکیل تنولی کی ہلاکت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

پولیس حکام کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 80 سے 90 مظاہرین نیشنل پریس کلب کے باہر جمع تھے اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی تھی۔

پولیس حکام کے مطابق پولیس نے مذاکرات کئے مگر مظاہرین ریڈزون جانے کے لئے بضد تھے، مظاہرین نے قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے ڈی چوک کی طرف مارچ کرنا شروع کردیا، پولیس کے روکنے پر مظاہرین نے دھکم پیل شروع کردی۔

حکام نے بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون جانے سے روک لیا ہے اور چھ مشتعل افراد کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں ہر قسم کے احتجاج اور مظاہرے پر پابندی ہے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

انگریزی اخبار ڈان کے مطابق 2022 میں مبینہ طور پر لاہور ہائیکورٹ کے جج کی بیٹی کی اسپورٹس گاڑی کی ٹکر سے ایکسپریس وے پر سوہان پل کے قریب شکیل تنولی اور اس کا دوست علی حسنین جاں بحق ہوگئے تھے۔ واقعہ آدھی رات کو تیزی رفتاری کے باعث پیش آیا جس کے بعد سے کیس کی تفتیش تعطل کا شکار ہے۔

Shakeel Tanoli

Judge's daughter Hit and Run case

Rafaqat Tanoli