فواد چوہدری واپس آئے تو سب کیلئے واپسی کا راستہ کھلے گا، خان نے فیصلہ کیا بھی تو پارٹی مزاحمت کرے گی، شیر افضل مروت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری کے بیانات کی کوئی حیثیت نہیں ہے، فواد چوہدری اور شیخ رشید ایک ہی راستے کے مسافر ہیں، فواد چوہدری سے میرا کوئی جھگڑا نہیں وہ حضرت خود میرے خلاف میڈیا پر بیان دیتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ میں نے تو صرف ان کے بھاگنے کے عمل کی عکاسی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں خان صاحب نے خود مجھے بتایا کہ رجیم چینج آپریشن کے دوران جن لوگوں نے اپبنے دوہرے کردار کی وجہ سے شدید نقصان پہنچایا ان میں ایک یہ فواد چوہدری بھی شامل ہے، ’رجیم چینج آپریشن کے وقت وہ باجوہ صاحب کے انتہائی خاص مقربین میں سے تھا‘۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ فواد چوہدری اور کچھ بیرون ملک صحافیوں کو شاید یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنائیں اور ان کی ساکھ کو مشکوک کریں۔
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری جو کہتے پھر رہے ہیں کہ انہوں نے خان صاحب کے کہنے پر علیم خان کو جوائن کیا تو یہ سراسر جھوٹ ہے۔
فواد چوہدری کی پی ٹی آئی سینئیر قیادت کے رابطے کی تصدیق
ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں کہ وہ پی ٹی آئی اور اس کے لوگوں پر تنقید کریں، وہ اس وقت پی ٹی آئی سے چلے گئے تھے جب وہ علیم خان اور دیگر کے ساتھ جمگٹھے میں نظر آرہے تھے، یہ وہ وقت تھا جب پی ٹی آئی کو حوصلے کی ضرورت تھی، ورکر لیڈرشپ کی طرف دیکھ رہے تھے اور آپ جیسے لوگ بھاگ رہے تھے، ان اعمال اور افعال نے ورکرز کا حوصلہ توڑا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی جہلم کی تمام لیڈرشپ، ایم این ایز، ایم پی ایزا کونسلرز، اور پوری پارٹی کے تمام آفس بئیررز نے لکھ کر دیا کہ فواد چوہدری پارٹی میں آئے گا تو سب پارٹی سے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ باجوہ صاحب کوئی نیک نامی نہیں کما کر گئے، کچھ عرصے کے بعد تو ان کے اپنے بچے بھی ان سے لاتعلقی ظاہر کریں گے، فواد چوہدری صاحب انہیں باپ بنانا چاہتے ہیں تو بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر فواد چوہدری کو لگتا ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ظلم ہوا ہے تو انہیں چاہئیے تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کو اعتماد میں لے کر اپنی فریاد ان کو بتاتے، شاید انصاف کی بنیاد پر ہم بھی ان کا ساتھ دیتے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ فواد چوہدری فرمائشی گرفتار ہوئے ہیں، ان پر کیسز کیا ہیں، بکریاں چوری کیں، بھینسیں چوری کیں، چارپائیاں اٹھا لیں، یہ فرمائیشی مقدمے تھے جو انہوں نے خود پر بنوائے، یہ سارا راستہ تھا پی ٹی آئی میں واپس آنے کا، رؤف حسن صاحب نے درست کہا ہے کہ انہیں وی آئی پی جیلوں میں رکھا گیا، نظام دین کا شکار بننے والوں کی حالت شہریار آفریدی جیسی ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی تو اس کا انجام ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے بھی برا ہوگا، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ جو لوگ پارٹی سے واپس گئے بالخصوص فواد چودری جیسے افراد، اگر خان بھی انہیں واپس لانا چاہتا ہے تو پارٹی مکمل طور پر مزاحمت کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر فواد چوہدری پی ٹی آئی میں آتے ہیں تو پھر علی زیدی کیوں نہ آئیں، عمران اسماعیل، محمود خان اور پرویز خٹک کیوں نہ آئیں، کیونکہ سب کا ایک جیسا کردار اور افعال ہیں، اگر راستہ کھلے گا تو سب کیلئے کھلے گا، لیکن پی ٹی آئی کا کوئی بھی ورکر ایسا کوئی بھی فیصلہ عقلی طور پر ماننے کو تیار نہیں۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ میں پاکستان واپس جا رہا ہوں، مجھے گرفتاری اور موت کا کوئی خوف نہیں، میں پاکستان جاتے ہی خان صاحب سے ملاقات کروں گا اور خان صاحب کی جو خواہش ہے کہ قیادت متحد ہوجائے میں اس کا احترام کروں گا، لیکن ساتھ ہی اپنے تحفظات خان صاحب کو ضرور بتاؤں گا۔
Comments are closed on this story.