Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

میرے بیٹے کا حادثہ جس گاڑی سے ہوا اسے جج کی بیٹی چلا رہی تھی، رفاقت تنولی

مطالبات نہ مانے گئے تو ڈی چوک کا رخ کریں گے، گرفتاری سے قبل آج نیوز سے گفتگو
اپ ڈیٹ 04 جولائ 2024 10:52pm

اسلام آباد میں دو سال قبل مبینہ طور پر جج کی بیٹی کی کار کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے نوجوان شکیل تنولی کے لواحقین نے انصاف کے حصول کے لیے وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگا لیا۔ تاہم پولیس نے مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

گرفتاری سے قبل شکیل کے والد رفاقت علی تنولی نے آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس گاڑی سے حادثہ ہوا سے اسے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہزاد ملک کی بیٹی چلا رہی تھی، ابھی تک ملزمہ کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

2022 میں مبینہ طور پر لاہور ہائی کورٹ کے جج کی بیٹی کی اسپورٹس گاڑی کی ٹکر سے ایکسپریس وے پر سوہان پل کے قریب شکیل تنولی اور اس کا دوست علی حسنین جاں بحق ہوگئے تھے۔ واقعہ آدھی رات کو تیزی رفتاری کے باعث پیش آیا جس کے بعد سے کیس کی تفتیش تعطل کا شکار تھی۔

شکیل کے والد رفاقت تنولی نے کارروائی کیلئے درخواست دی تو دوران تفتیش معلوم ہوا کہ گاڑی لاہور ہائیکورٹ کے جج کے زیر استعمال تھی۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے کارروائی میں سستی سے کام لینے پر رفاقت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔

شکیل کے والد رفاقت تنولی نے بتایا کہ پولیس کی تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ یہ گاڑی لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کے جج کے زیر استعمال تھی۔

عدالتی ریکارڈ میں دستیاب تفصیلات کے مطابق 8 جون کو شکیل تنولی اور ان کے ساتھی حسنین علی آدھی رات کو گھر جا رہے تھے کہ انہیں مبینہ طور پر ایک خاتون ڈرائیور نے گاڑی کی ٹکر مار دی تھی اور گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگئی تھیں۔

پولیس نے گاڑی کو اپنی تحویل میں لے لیا جسے بعد ازاں جولائی 2022 میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک اہلکار کو اس یقین دہانی پر ”سپر داری“ پر دیا گیا کہ وہ ’جب ضرورت ہو گی گاڑی کو عدالت میں پیش کریں گے‘۔

چونکہ پولیس اس کیس کی تفتیش نہیں کر رہی تھی، اس لیے رفاقت تنولی نے گزشتہ برس دسمبر میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت سے درخواست کی کہ وہ پولیس کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دے۔

رفاقت تنولی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے زیر التوا درخواست میں کہا کہ ملزم کے خاندان کے افراد بشمول اس کے بھائی وجاہت خان بھی مانسہرہ ضلع میں اس کے گھر آئے اور اسے خبردار کیا کہ اگر اس نے کیس کی پیروی کی تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

درخواست میں کہا گیا کہ وقوعہ کے دن سے مدعا علیہ (لاہور ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار پروٹوکول) تحقیقات کے مقصد کے لیے مقامی پولیس پی ایس کھنہ اسلام آباد کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا ہے، ’ملزمہ جو مذکورہ گاڑی چلا رہی تھیں اس کی رجسٹریشن نمبر LEJ-17-666 تھی۔

رفاقت تنولی نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم یہاں سے ڈی چوک کا رخ کرلیں گے اور احتجاج کریں۔

انہوں نے کہا کہ ’جب تک یہ ملزمہ قاتل عورت، میرے بچے کی قاتل گرفتار نہیں ہوتی ہے، ہمارا احتجاج جاری رہے گا‘۔

Shakeel Tanoli

Judge's daughter Hit and Run case