چناب اور نیلم پر دریاؤں پر متنازع بھارتی منصوبے، عالمی ثالثی عدالت پاکستان کی درخواست پر کل سماعت کرے گی
دریائے چناب اور نیلم پر متنازع بھارتی پن بجلی منصوبوں کی تعمیر کے معاملے پر عالمی ثالثی عدالت پاکستان کی درخواست پر ہیگ میں کل سماعت کرے گی۔
پاکستانی ماہرین اور عالمی ثالثی عدالت کے جج اور ماہر نے دونوں منصوبوں کا دورہ بھی کیا ہے۔
سیکرٹری آبی وسائل کی سربراہی میں وفد نے بھارت کے راستے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا۔
پااکستانی وفد (جس میں انڈس واٹر کمشنر/ ایڈیشنل سیکریٹری، وزارت آبی وسائل اور قانونی ماہرین شامل تھے) غیر جانبدار ماہرین اور عالمی عدالت، ہیگ کے ججوں کے ہمراہ تھے، انہوں نے جاری کارروائی کے حصے کے طور پر بھارت کی جانب مقبوضہ کشمیر میں تعمیر کیے جانے والے متنازع ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کا تفصیلی دورہ کیا۔
غیر جانبدار ماہر اور ایڈہاک ثالثی عدالت آئی آئی او جے کے میں کشن گ
پاکستانی ٹیم عالمی ماہرین کے ساتھ دورہ مکمل کرکے 30 جون کو واپس پہنچی تھی۔
خیال رہے کہ کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبے میں سندھ طاس معاہدہ کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
کشن گنگا اور رتلے منصوبے سے دریائے چناب اور نیلم میں پانی کا بہاؤ کم ہوجائے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی ٹیم نے دونوں منصوبوں کے ڈیزائن پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں۔
پاکستان مغربی دریاؤں میں بہنے والے پانی پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کو سندھ طاس معاہدے 1960 کی خلاف ورزی سمجھتا ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف دریا کا رخ بدل جائے گا بلکہ پاکستان میں بہنے والے دریاؤں میں پانی کی سطح بھی کم ہوجائے گی۔
دونوں ممالک اس بات پراختلاف رکھتے ہیں کہ آیا ان دونوں ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کی تکنیکی ڈیزائن کی خصوصیات معاہدے کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
پاکستان نے عالمی بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دونوں ہائیڈرو الیکٹرک پاور منصوبوں کے ڈیزائن کے بارے میں اس کے خدشات پر غور کرنے کے لئے ثالثی عدالت کے قیام میں سہولت فراہم کرے جبکہ بھارت نے دونوں منصوبوں پر اسی طرح کے خدشات پر غور کرنے کے لئے غیر جانبدار ماہر کی تقرری کا مطالبہ کیا۔
مشیل لینو کو غیر جانبدار ماہر مقرر کیا گیا ہے اور پروفیسر شان مرفی کو ثالثی عدالت کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
1960 کے معاہدے میں عالمی بینک کو بھارت اور پاکستان کے درمیان آبی تنازعات میں ثالث کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، کیونکہ بینک نے اس معاہدے کو حتمی شکل دینے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جس کے تحت بھارت کو تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج میں بہنے والے پانی پر کنٹرول حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
معاہدے بھارت کو اجازت تھی کہ وہ مغربی دریاؤں چناب، جہلم اور سندھ کا پانی استعمال کر سکتا ہے لیکن اس کا رخ موڑ نہیں سکتا۔
بھارت کا ماننا ہے کہ یہ ’رن آف دی ریور‘ پن بجلی منصوبے ہیں جو نہ تو دریا کا رخ تبدیل کرتے ہیں اور نہ ہی پانی کی سطح کو نیچے کی طرف کم کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.