بچہ تبدیلی معاملہ، چلڈرن اسپتال لاہور کا عملہ بری الذمہ قرار
چلڈرن اسپتال لاہور میں بچہ تبدیلی واقعے نے نیا رُخ اختیار کرلیا۔ انتظامیہ نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں عملے کو بری الذمہ قرار دیا۔
والد کے ویڈیو بیان نے بھی معاملے کو الجھادیا۔ پروفیسر ڈاکٹر سید جاوید کہتے ہیں کہ والد کو زندہ بچہ دیا۔ بچی ملنے کی تحقیقات کرائی جائے۔
گوجرانوالہ کے رہائشی محمد عرفان نے چلڈرن اسپتال انتظامیہ کے خلاف بچے کی بجائے بچی تھمانے کا مقدمہ درج کرایا تو اسپتال انتظامیہ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے تحقیقات کی۔
کمیٹی کے سربراہ پروفیسر سید جاوید کہتے ہیں عملے نے زندہ بچہ والد کے حوالے کیا تھا تو بچی کیسے ملی اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
اسپتال انتظامیہ کے موقف کے باوجود کئی سوالات حل طلب ہیں۔ کیا بچے کی حالت دیکھتے ہوئے والد نے اسپتال چھوڑنے کا فیصلہ کیا یا اسے انتظامیہ نے مجبور کیا؟ اسپتال نے صرف اس بچے کے والد کا ویڈیو بیان کیوں ریکارڈ کیا؟
اسپتال سے لے جاتے ہوئے بچے کے والد نے بیٹے کی پہچان کیوں نہیں کی اور جو بچی محمد عرفان کو دی گئی اس کے اہل خانہ نے چلڈرن اسپتال سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟
Comments are closed on this story.