وزیراعظم اور روسی صدر سے ملاقات، ’کسی ملک کی وجہ سے پاک روس تعلقات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا‘
وزیراعظم شہبازشریف اور روسی صدر ولادی میرپیوٹن کی ملاقات ہوئی ہے، جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ روسی صدر سے ملاقات کرکے اچھا لگا، صدر پیوٹن کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں، پاکستان اور روس عرصہ دراز سے دوست ہیں، ہمیں مستقبل میں تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہوگا، پاکستان اور روس کے کاروباری تعلقات بھی ہیں، ہم روس کو چمڑے اور کپڑے کی مصنوعات برآمد کرتے ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے تجارت اورتوانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کوئی جغرافیائی سیاسی تبدیلی ہمارے تعلقات پر اثرانداز نہیں ہو سکتی، دونوں ممالک کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں، ہمیں مستقبل میں اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینا ہوگی۔
وزیراعظم نے صدر پیوٹن کو دوبارہ روس کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں، پاکستان اور روس عرصہ دراز سے دوست ممالک ہیں، ہمیں مستقبل میں تعلقات کومزید مضبوط بنانا ہوگا، پاکستان کے روس کے ساتھ دیرینہ اور کاروباری تعلقات ہیں، پاکستان اور روس کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں۔
وزیراعظم نے روسی صدر کو کہا کہ میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں، ہم آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور باہمی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں جو اس وقت ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میری درخواست پر آپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے پراتفاق کیا تھا، روس سے تیل کے سپلائی ہمیں موصول ہوئی ہے ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں، ہمارے تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں، نہ ہی دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات ہمارے تعلقات پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ پرانے کاروباری روابط ہیں، ہمیں مستقبل میں ان تعلقات کو مزید مستحکم بنانا ہوگا، 60ء اور 70ء کی دہائی میں ہم نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کا آغاز کیا تھا، ہم سابق سوویت یونین سے مشینری اورچمڑے کی مصنوعات درآمد کرتے رہے ہیں، ہمیں مالیاتی اور دیگر بینکاری مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، اس سے ہم بہت سے دیگر مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔
روسی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کو کہا کہ آپ سے دوبارہ مل کر بہت خوشی ہو رہی ہے ، دو سال پہلے ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے ہی اجلاس کے موقع پر سمرقند میں ملے تھے اور ہم نے دوطرفہ امور کو آگے بڑھانے پربات چیت کی تھی۔
روسی صدر نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، دونوں ممالک میں تجارتی روابط کی بدولت دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں ہم اپنے تعاون کو بڑھا سکتے ہیں، غذائی تحفظ کے شعبے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے۔
وزیراعظم دوشنبے سے قازقستان پہنچ گئے
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے سے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ پہنچ گئے۔
وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف 3 اور 4 جولائی 2024 کو آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ (سی ایچ ایس) کے اجلاس اور ایس سی او پلس کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور کابینہ کے دیگر سینئر ارکان اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی ان کے ہمراہ ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کی کونسل کے اجلاس میں وزیر اعظم اہم علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کریں گے، شہباز شریف ایس سی او پلس سمٹ سے بھی خطاب کریں گے۔
تاجکستان کا پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کا عندیہ، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم اہم علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کریں گے، وزیراعظم ایس سی او خطے کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے شنگھائی تعاون تنظیم تنظیم کی اہمیت کو اجاگر کریں گے۔
وزیراعظم سربراہی اجلاس کے موقع پر شریک رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
آج وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن، ازبکستان کے صدر شوکت مرزا یوف سے ملاقاتیں متوقع ہیں، ملاقات میں پاک روس تعلقات پر بھی بات چیت ہوگی۔
اس کے علاوہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے مابین سہ فریقی بات چیت کا دور کا دور ہو گا، جس میں وزیراعظم کی شرکت بھی متوقع ہے۔
وزیراعظم آج شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کے اعزاز میں قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکائیوف کی جانب سے دیئے جانے والے عشائیے میں بھی شرکت کریں گے۔
Comments are closed on this story.