بائیڈن انتظامیہ یوکرین کو مزید 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد دے گی
امریکا بہت جلد یوکرین کے لیے مزید 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کرے گا۔ یہ بات امریکا کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے محکمہ دفاع (پنٹاگان) میں یوکرینی ہم منصب رُستم عمروف سے ملاقات کے دوران بتائی۔
لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ ہم معاہدہ شمالی بحرِ اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی رکنیت کے لیے بھی یوکرین کی حمایت کریں گے۔
واضح رہے کہ یوکرین کے صدر اور دیگر اعلیٰ حکام کئی ماہ سے امریکا اور یورپ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اگر روس کے خلاف مضبوط ڈھال بنانا چاہتے ہیں تو یوکرین کی بھرپور فوجی اور معاشی امداد جاری رکھیں۔ امریکا اور یورپ دونوں ہی خطوں میں یوکرین کے لیے امداد کے حوالے سے شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔
امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ یوکرین کو دیے جانے والے جدید ترین ہتھیاروں میں اینٹی ٹینک ہتھیار اور ایئر ڈیفینس انٹرسیپٹر نمایاں ہیں۔ فروری 2022 سے اب تک امریکا نے روس کے خلاف ڈٹے رہنے کے لیے یوکرین کو 50 ارب ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔
سابق امریکی صدر اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کُھل کر کہہ چکے ہیں کہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہوئے تو یوکرین کو فوجی امداد کی مد میں امریکا سے کچھ نہیں ملے گا۔
اولیکزی رزنیکوف کی برطرفی کے بعد یوکرین کے صدر وولودومیر زیلینسکی نے رُستم عمروف کو جنگی کابینہ میں وزیرِ دفاع بنایا ہے۔
رُستم عمروف ملک کی مرکزی پرائیویٹائزیشن ایجنسی کے سربراہ ہیں۔ وہ تاتاری نسل کے سُنی ترک مسلمان ہیں۔ ان کے اجداد ان ایک لاکھ 80 ہزار تاتاری مسلم گھرانوں میں شامل تھے جنہیں سابق سوویت یونین کے لیڈر جوزف اسٹالن نے کرائمیا سے آذر بائیجان بھجوایا تھا۔ رُستم عمروف سمرقند میں پیدا ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.