Aaj News

جمعہ, جولائ 05, 2024  
28 Dhul-Hijjah 1445  

عمران خان کو رہائی کیلئے جو ڈیل آفر کی گئی وہ آج بھی ہے، پی ٹی آئی ترجمان

پارٹی چھوڑنے والوں کی جگہ ختم ہوچکی، یہ لوگ آج، کل، پرسوں یا کبھی بھی پارٹی میں نہیں آسکتے، رؤف حسن
اپ ڈیٹ 03 جولائ 2024 08:22am
Differences in PTI and allegations of new and former leaders against each other!| News Insight

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کا کہنا ہے کہ جب جہاز ڈولنے لگتا ہے تو چوہے جہاز بدل لیتے ہیں، جو مشکل اوقات میں پارٹی کے ساتھ کھڑے نہیں ہو پائے انہیں پارٹی کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہئیے۔

آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ اس معاملے پر عمران خان اور پارٹی کے کارکنان یک زبان ہیں۔

انہوں نے پی ٹی آئی میں واپس آںے کی بات کرنے والے سابق رہنماؤں کے حوالے سے کہا کہ ’یہ چھوڑے گئے ہیں، یہ حکومتی ٹاؤٹس ہیں، اسٹبلشمنٹ کے ٹاؤٹس ہیں، یہ چھوڑے گئے ہیں پارٹی میں رخنہ ڈالنے کیلئے‘۔

رؤف حسن نے کہا کہ جب سے ان لوگوں نے پارٹی چھوڑی ہے اس کے بعد نظریاتی لوگوں نے پارٹی کو ٹیک اوور کیا ہوا ہے جو وہ لوگ ہیں جو خان صاحب کے دیرینہ ساتھ ہیں اور ان کی لاکھ کوششوں کے باوجود پارٹی اور خان صاحب کو نہیں چھوڑیں گے۔

رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ’ان کی اسپیس پارٹی میں ختم ہوچکی ہے، یہ آج، کل، پرسوں یا کبھی بھی پارٹی میں نہیں آسکتے‘۔

اگر کسی پر تشدد کرکے اسے پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہوتو کیوں اسے پارٹی میں واپس نہیں لیا جاسکتا؟ اس سوال کے جواب میں رؤف حسن نے کہا کہ کیا وہ لوگ جو پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے ہیں ان پر جبر اور تشدد نہیں ہوا؟ کیا مجھ پر قاتلانہ حملہ نہیں ہوا؟ کیا پارٹی کے دوسرے لوگوں پر اس قسم کے حربے استعمال نہیں کئے گئے؟ اگر وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہ سکتے تھے اگر ہم پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں تو ان چوہوں نے جہاز سے چھلانگ کیوں لگائی؟

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں چاہئیں وہ لوگ جو ہمارے لیڈر کی طرح بہادر ہیں‘۔

پارٹی میں گروہ بندی کے سوال پر رؤف حسن نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ پارٹی میں پوری آزادی ہے کہ لوگ پوری آزادی سے اپنی آراء کا اظہار کرسکتے ہیں، یہ ہماری پارٹی کا اثاثہ ہیں یہ ہمارے ہراول دستے لے لوگ ہیں، ہمیں ان پر فخر ہے، انہوں نے پارٹی کیلئے بہت کچھ جھیلا ہے، یہ پارٹی کو نہ چھوڑنا چاہتے ہیں اور نہ انہیں چھوڑنے دیا جائے گا، یہ پارٹی کا فخر ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں رؤف حسن نے بتایا کہ عمر ایوب نے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ میرے پاس دو عہدے ہیں، ایک قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف جو فل ٹائم جاب ہے، دوسری طرف وہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ میں دونوں ذمہ داریوں کے ساتھ بیک وقت انصاف نہیں کر پارہا، اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں بطور پارٹی سیکریٹری جنرل استعفا دوں تاکہ اپنی دوسری ذمہ داری پر پوری توجہ دے سکوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایک شخص اپنے عہدے سے اس طرح استعفا دیتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے پارٹی کے ساتھ مسائل ہیں۔

رؤف حسن نے کہا کہ عمران خان کو رہائی کیلئے ڈیل آفر کی گئی تھی اور وہ ڈیل آج بھی موجود ہے، آج بھی ڈیل کی جاسکتی ہے، لیکن خان صاحب کو ڈیل کرنی ہوتی تو وہ اٹک کے شروعاتی دس دنوں میں ہی کرلیتے۔

اس ڈیل کے خدوخال کیا تھے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں بتاؤں گا لیکن بنیادی طور پر وہ یہ تھی کہ ’آپ چلے جائیے، ملک چھوڑ جائیے، آرام سے بیٹھئے، ہم آپ کو واپس لے آئیں گے‘۔ اس ملک میں یہی ڈیل چھہتر سال سے آفر کی جا رہی ہے۔

Rauf Hassan

Umar Ayub Resignation