سینٹرل جیل سکھر میں سرچ آپریشن، قیدیوں سے مختلف ہتھیار اور 400 موبائل فون برآمد
سینٹرل جیل سکھر میں سرچ آپریشن کیا گیا، قیدیوں سے ممنوعہ اشیاء اورموبائل فون برآمد کر لئے گئے سرچ آپريشن کے دوران چار سو سے زائد موبائل فون برآمد کئے گئے جس کے زریعے خطرناک قیدی موبائل کے ذریعے باہر کرمنلز کے ساتھ رابطے میں تھے، سرچ آپريشن ڈی آئی جی جیل خانہ جات محمد اسلم ملک اور سپرنٹنڈنٹ آغا ذوالفقار کی نگرانی میں کیا گیا۔
سرچ آپریشن کے دوران قیدیوں کے سامان سے چاقو، چھریاں، برتن، چولہے اور راشن بھی قبضے میں لے لیا گیا سرچ آپريشن کئی روز سے مخصوص حکمت عملی کے تحت جاری تھا۔ آپريشن میں ایف سی اہلکاروں، ڈسٹرکٹ اور جیل پولیس نے بھی حصہ لیا۔جیل انتظامیہ کو کافی عرصے سے قیدیوں کے پاس لوہے کی چھریاں، چاقو اور موبائل فون رکھنے کی اطلاع تھی۔
جیل انتظامیہ نے اسلحہ اور منشیات کی موجودگی پر آپریشن کیا۔قیدیوں کے پاس سے اپنے ہاتھ سے بنائے گئے چاقو اور قینچیاں بھی برآمد ہوئی۔ سینٹرل جیل کے قیدیوں کے قبضے سے ناخن کٹر اور ایم پی تھری ڈوائسز بھی برآمد کی گئیں ۔ آپريشن کے دوران جیل میں 15 سو قیدی موجود تھے۔
دوران آپریشن ایسی حکمت عملی ترتیب دی تاکہ قیدی مزاحمت نہ کرسکیں۔ سب سے پہلے قیدیوں تک اسلحہ اور منشیات کی رسد بند کی گئی۔ آپريشن سے قبل قیدیوں کو ممنوعہ اشیاء سے متعلق اعتماد میں لیا گیا۔ ایک ماہ تک جاری آپریشن کے دوران قیدیوں کو کھانا پکانے کی اجازت نہیں تھی۔
سرچ آپريشن کے دوران جیل میں 15 سو قیدی موجود تھے جبکہ آپريشن میں رکاوٹ ڈالنے والے 68 قیدیوں کو دوسری جیلوں میں منتقل بھی کیا گیا۔ سرچ آپريشن کے دوران چار سو سے زائد موبائل فون برآمد کئے گئے جس کے زریعے خطرناک قیدی موبائل کے ذریعے باہر کرمنلز کے ساتھ رابطے میں تھے۔
Comments are closed on this story.