190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کرلی
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد علی وڑائچ نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی، ضمانت احتساب عدالت اسلام اباد کے جج محمد علی وڑائچ نے اڈیالہ جیل میں منظور کی۔
بشرٰی بی بی منتقلی کیس، قیدِ تنہائی ایذا رسانی ہے، عدالتی فیصلہ
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل دیے کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں، چیئرمین نیب نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے۔
سردار مظفر کا کہنا تھا کہ جب وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے تو درخواست ضمانت غیر مؤثر ہے، 10 ماہ قبل بھی ہمارا یہی مؤقف تھا کہ بشریٰ بی بی کے وار وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی مزید سماعت 5 جولائی تک ملتوی کر دی ۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے 3 گواہان پر وکلاء صفائی نے جرح مکمل کر لی، ریفرنس میں مجموعی طور پر 27 گواہان پر جرح مکمل کی جا چکی ہے۔
عدالت نے عدت نکاح کیس ہر صورت 8 جولائی تک ختم کرنا ہے، جج افضل مجوکا
جیل حکام کا کہنا ہے کہ ضمانت منظور ہونے کے باوجود بشری بی بی کو رہا نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ عدت میں نکاح کیس میں سزا کاٹ رہی ہیں۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس ’القادر ٹرسٹ کیس‘ میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔
Comments are closed on this story.