ٹی وی شو سےوائرل ہونے والی لڑکی عزبہ کا نیا ویڈیو پیغام
ایک نئی پاکستانی وائرل سنسیشن عزبہ عبداللہ، جنہوں نے ایک نجی چینل کے نئے ڈسکشن شو ”مکالمہ“ کے ذریعے شہرت حاصل کی ۔ شوکی میزبانی عائشہ جہانزیب نے کی، جو اے پلس پر نشر ہونے والے اپنے متنازعہ پروگرام ”چاکلیٹ ٹائمز“ کے لئے مشہور ہیں۔ عزبہ نے الیکٹرانک میڈیا، سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا پر اس وقت خبروں میں جگہ بنائی، جب انہوں نے موٹیویشنل اسپیکر ساحل عدیم کو خواتین کے بارے میں ان کے بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
ساحل عدیم اور خلیل الرحمان کی خاتون سے بدتمیزی، ویڈیو وائرل ہو گئی
اپنے بیان میں ساحل عدیم نے کہا تھا کہ پاکستان میں خواتین کی اکثریت ناخواندہ (جاہل) ہے۔ اس سے سوشل میڈیا صارفین میں ایک بحث چھڑ گئی۔ کچھ نے ڈسکشن پینل کا ساتھ دیا اور دیگر بشمول فیمنسٹوں اور سماجی کارکنوں کی اکثریت نے عزبہ کی حمایت کی۔
اب عزبہ نے ایک نئی ویڈیو شیئرکردی، جس میں اس نے ان تمام لوگوں کو پیغام دیا، جنہوں نے چینل کے پینل کے ساتھ ان کی بحث کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہماری آبادی میں 55 فیصد خواتین ہیں اور موٹیویشنل اسپیکر ساحل عدیم نے55 فیصد پاکستانی آبادی کے لیے جاہل کا لفظ استعمال کیا، ہم اس طرح کا بیان کیسے برداشت کرسکتے ہیں۔ شروع میں ان سے صرف میرا مطالبہ تھا کہ معافی مانگیں، اب تمام پاکستانی خواتین بھی یہی چاہتی ہیں۔
عزبہ نے ساحل عدیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ، ہماری خواتین زندگی کے ہر شعبہ میں کارہائے خدمات انجام دے رہی ہیں، اور آپ کے اس بیان نے اس پر پانی پھیر دیا ہے ۔ ہم مردوں کی حمایت کے بغیر پاکستان میں ترقی نہیں کر سکتے ہیں۔ اس ویڈیو کا لنک یہ ہے:
ویسے ناظرین میں بیٹھی لڑکی عزبہ عبداللہ اسی نجی چینل میں ایک جونیئر تجزیہ کار اور مواد تخلیق کار کے طور پر کام کرتی ہے۔ وہ شو میں میزبان عائشہ جہانزیب کی بیٹی زوہا کے ساتھ بیٹھی تھیں۔ یہاں عزبہ عبداللہ نے اپنے ٹک ٹاک اسکرین شاٹ میں بتایا کہ، وہ ایک جونیئر تجزیہ کار اور مواد تخلیق کار ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نےدیگر نیوز چینلز پربھی کام کیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین عزبہ کو آسانی سے شہرت حاصل کرنے کے لئے ان کے منصوبہ بند اسٹنٹ کے لئے بھی پکار رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اس معاملے پر ملے جلے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں، کچھ کہہ رہے ہیں کہ پینلسٹوں کا فیصلہ مختصر کلپس کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے، دوسرے عزبہ کی حمایت کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.