اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کی کارکردگی مردوں سے بہتر ہوتی ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ انصاف کے بغیرکوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا جبکہ خواتین کی ہرشعبہ میں نمائندگی ضروری ہے اور اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کی کارکردگی مردوں سے بہتر ہوتی ہے۔
’انصاف کی رسائی سب کے لیے‘ سمپوزیم سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ خواتین صرف مخصوص نشستوں پر نہیں براہ راست منتخب ہو کر بھی آسکتی ہیں، ملازمت کے مقامات پرآئین خواتین کےتحفظ کی ضمانت دیتا ہے، 5سے16سال کے بچوں کوتعلیم لازمی حاصل کرنی چاہئے، قومی اسمبلی سمیت مختلف اداروں میں مخصوص نشستیں ہیں۔
ہم اپنی ثقافت کے مثبت پہلوؤں کو کبھی کبھی بھول جاتے ہیں
انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کوبہت حقوق دیے ہیں، قرآن کاپہلا لفظ اقرا ہے جومرد وخواتین میں تفریق نہیں کرتا۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ کسی خاتون پر جوٹی تہمت لگانے پر اسلام اور ہمارے قانون میں قذف کی حد مقرر ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مزار قائد پر حاضری، اہلیہ بھی ہمراہ
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ثقافت کے مثبت پہلوؤں کو کبھی کبھی بھول جاتے ہیں، دین میں علم کا حصول مرد کے ساتھ خواتین بھی فرض کیاگیا ہے۔
ہمارے ملک میں خواتین کو وارثت کا حق نہ ملنا ایک اہم مسئلہ ہے
چیف جسٹس نے کہا کہ قومی اسمبلی میں متناسب نمائندگی کے ذریعے خواتین کی 50 نشستیں رکھی گئی ہیں، پاکستان فیڈریش ہے اور صوبوں کی بنیاد پر خواتین کی نشستیں رکھی گئی ہیں۔
فیصل واوڈا کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا نہیں کہا تھا، جسٹس اطہر من اللہ
انہوں نے کہا مرد حضرات بھی شکایات کررہے ہیں کہ خواتین کے لئے کوٹہ سسٹم ہوتا ہے، آئین کار آرٹیکل 25 مد نظر رکھتے ہوئے خواتین کے لئے اقدام اٹھانے چاہیے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین کو وارثت کا حق نہ ملنا ایک اہم مسئلہ ہے۔
Comments are closed on this story.