Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

عدت نکاح کیس: آج صرف ضمانتی درخواست پر فیصلہ آیا، مرکزی اپیل پر فیصلہ آنا باقی ہے، شعیب شاہین کی وضاحت

آج جو خوشیاں منا رہے ہیں وہ آٹھ دس جولائی کو عارضی بھی ہوسکتی ہیں، ہوسکتا ہے مشتعل ورکرز کا غصہ ختم ہوجائے، شعیب شاہین
شائع 27 جون 2024 08:52pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ عدت نکاح کیس میں آج سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ آیا ہے، کیس میں فیصلے کے خلاف اپیل پر فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ پانچ مہینے بحث کے بعد اپیل کا جس دن آخری فیصلہ ہونا تھا خاور مانیکا جج صاحب پر عدم اعتماد کا اظہار کردیتے ہیں، اس سے دو مہینے پہلے بھی وہ تحریری درخواست میں کہہ چکے تھے کہ مجھے آپ پر اعتراض ہے اور آپ انصاف نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی جج پر اعتراض کرنا ہو تو اس کی دو قانونی بنیادیں ہیں، ایک تو یہ کہ جج متعصب ہے، دوسرا یہ کہ مفادات کا تصادم، یعنی جج کا کسی سے کوئی رشتہ یا دوستی ہو۔ لیکن جج پر اعتراض لگاتے ہوئے مضبوط وجہ ہونی ضروری ہے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ابھی اس کیس کی مرکزی اپیل باقی ہے، اس اپیل کا فیصلہ آٹھ جولائی کو رکھا ہوا ہے، آج جو فیصلہ ہوا وہ اس پر تھا کہ یہ جو سات سال کی سزا ہے اس کو معطل کرکے ضمانت پر رہائی دے دیں؟

آزادی مارچ کیس: عمران خان، شاہ محمود، فیصل جاوید کی درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ

ان کا کہنا تھا کہ آج جس کا فیصلہ آیا وہ اپیل نہیں درخواست تھی، اپیل اور ایپلی کیشن (درخواست) میں یہ فرق ہے کہ چھوٹی عدالت جب کوئی فیصلہ دے تو اس کے خلاف ہائیر فورم پر اپیل کی جاتی ہے، اس اپیل کی پینڈینسی (زیر غور ہونے) کے درمیان میں اس دوران کوئی بھی پارٹی کوئی درخواست دے سکتی ہے کہ جناب اپیل کے فیصلے تک اس سزا کا فیصلے کو معطل کردیا جائے۔ اس کو تقریباً ضمانت کا قانون بھی کہتے ہیں۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ابھی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ آنا باقی ہے۔

انہوں نے درخواست مسترد ہونے کے خلاف عمر ایوب کے ہائیکورٹ جانے کے اعلان پر واضح کیا کہ وہ اس درخواست پر ہوئے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ جاسکتے ہیں کہ جو سزا ہوئی اس پر فیصلے تک سزا معطل کی جائے، مرکزی اپیل ابھی اپنی جگہ ہے، جب تک اس کا فیصلہ نہیں ہوتا اس کے خلاف ہائیکورٹ نہیں جاسکتے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی اپیل کا فیصلہ آٹھ دس جولائی تک آنا ہے، آج جو خوشیاں منا رہے ہیں وہ عارضی بھی ہوسکتی ہیں، اور ہوسکتا ہے مشتعل ورکرز کا غصہ ختم ہوجائے۔

ایک سوال کے جواب میں شعیب شاہین نے کہا کہ فواد چوہدری کی پارٹی میں واپسی کا فیصلہ عمران خان کے جیل سے باہر آںے کے بعد ہوگا۔

Shoaib Shaheen

Iddat Nikah Case