Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

ٹیکسوں کے بوجھ کے خلاف بغاوت، کینیا مثال بن گیا

نئی نسل کا غصہ دیکھ کر صدر روٹو دو دن میں جُھکنے پر مجبور، افریقا کے دیگر ممالک میں بھی انکار کی لہر
شائع 27 جون 2024 02:40pm

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ممالک کے لیے کینیا ایک اچھی مثال بن کر ابھرا ہے۔ ترقی پذیر دنیا کے بیشتر ممالک آئی ایم ایف اور قرضے دینے والے دیگر ممالک کی شرائط کے تحت بجٹ تیار کرتے ہیں اور حکومتی ترجیحات پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔

کینیا کی نئی نسل نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت لادے جانے والے نئے اور غیر معمولی ٹیکسوں کو قبول کرنے سے صاف انکار کیا۔ یہ انکار غیر معمولی ہمت کا طالب تھا۔ کینیا کے نوجوانوں نے طے کیا کہ حکومت کی طرف سے لادے جانے والے نئے ٹیکس کسی حال میں قبول اور برداشت نہیں کریں گے۔ اور پھر وہ سڑکوں پر آگئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق کینیا کے صدر ولیم روٹو کا دعویٰ تھا کہ نئے ٹیکسوں سے آراستہ فائنانس بل ملک کو قرضوں سے نجات دلانے کے لیے ناگزیر ہے۔ نئی نسل کا موقف تھا کہ حکومت صرف اپنی شاہ خرچیاں جاری رکھنے اور کرپشن کی راہ پر گامزن رہنے کے لیے عوام پر اضافی ٹیکسوں کا بوجھ لاد کر انہیں ڈھنگ سے جینے کے بنیادی حق سے محروم کر رہی ہے۔

نئی نسل نے مزید ٹیکس قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا اور اس فیصلے پر عمل کے لیے ریاستی مشینری سے ٹکراگئی۔ دو دن کی ہنگامہ آرائی کے دوران کینیا میں 23 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ صرف دو دن کی ہنگامہ آرائی نے ولیم روٹو کو جھکنے پر مجبور کردیا۔

یہ سب کچھ ایسا آسان بھی نہ تھا۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا، توڑ پھوڑ کی اور دیگر حکومتی و ریاستی عمارتوں کو بھی نشانے پر لیا۔ بپھرے ہوئے عوام کو دیکھ کر صدر ریوٹو کو کچھ ہی دیر میں اندازہ ہوگیا کہ اگر یہ معاملہ آگے بڑھا تو حکومت کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ انہوں نے اضافی ٹیکس واپس لینے میں دیر نہیں لگائی۔

افریقا کے بیشتر ممالک بیرونی قرضوں تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کی مالیاتی پالیسیوں اور طریقِ کار پر عالمی مالیاتی ادارے متصرف ہیں۔ کینیا ایک بڑی مثال بن کر ابھرا ہے۔ کینیا کے نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہانت اور مہارت سے استعمال کیا۔ ٹیکسوں کا اضافی بوجھ واپس لینے کے کینیا کی حکومت کے فیصلے نے ثابت کیا ہے کہ نئی نسل اپنی بات منوانے پر آجائے تو منواسکتی ہے۔

کینیا پر قرضوں کا بوجھ اس قدر ہے کہ ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقم کا 61 فیصد تو قرضوں کے اصل اور سود کے ادا کرنے ہی میں کھپ جاتا ہے۔ نئی نسل کے بگڑے ہوئے تیور دیکھ کر صدر روٹو اب سرکاری اخراجات میں کمی کے نئے پروگرام کے تحت مالیاتی استحکام یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔ ایوانِ صدر کے اخراجات میں بھی کٹوتی کی جائے گی۔

کینیا کے صدر نے احتجاج کرنے والے نوجوانوں کے قائدین سے بات چیت کا بھی عندیہ دیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات اور بجٹ کو معقولیت کی حدود میں رکھنے کے حوالے سے کچھ کیا جاسکے۔ وہ عوام کے گِلے شِکوے دور کرنے کے حوالے سے بھی مثبت اشارے دے رہے ہیں۔

صدر روٹو نے عوامی احتجاج پر ابتدا میں کہا تھا کہ چند جرائم پیشہ افراد کا گروہ خرابی پیدا کر رہے ہیں مگر پھر انہیں اندازہ ہوا کہ عوام غصے میں ہیں اور ان کا غصہ جائز ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ عوام نے فیصلہ سنادیا ہے، وہ مراعات چاہتے ہیں۔

ایک طرف تو یہ سمجھا جارہا ہے کہ کینیا کے صدر عوامی احتجاج اور بالخصوص نئی نسل کے غصے کے سامنے جھک گئے جبکہ دوسری طرف بہت سے مبصرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ کینیا کے صدر نے ملک کو مکمل عدم استحکام سے بچانے کے حوالے سے دانش مندی سے کام لیا ہے اور حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہی کر رہے ہیں جو ایسی کسی بھی صورتِ حال میں کیا جانا چاہیے۔ اگر وہ ضد پر اڑے رہتے تو مزید خرابی پیدا ہوتی، مزید جانی نقصان ہوتا اور ملک کی مشکلات میں اضافہ ہوتا۔

Kenya

ADDITIONAL TAXES

YOUTH FURIOUS

PROFOUND PROTEST