Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

امریکی ایوانِ نمائندگان، پیرس ہلٹن نے بچپن میں زیادتیوں کی داستان بیان کردی

سب کچھ والدین کی رضامندی سے ہوا، وہ بگڑی ہوئی بیٹی کو سُدھانا چاہتے تھے، امریکی انفلوئنسر
شائع 27 جون 2024 10:33am

امریکا کی عالمی شہرت یافتہ اداکارہ، میڈیا پرسنلٹی اور بچوں کے حقوق کی سرگرم کارکن پیرس ہلٹن نے کہا ہے کہ بچپن میں اُسے بھی بزور دوائیں دی گئی تھیں اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

امریکی کانگریس کے ایوانِ زیریں ایوانِ نمائندگان میں بچوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے پر مامور پینل کے سامنے گواہی ریکارڈ کراتے ہوئے پیرس ہلٹن نے کہا کہ بچپن میں ایک ادارے میں علاج کی غرض سے داخل کرائے جان پر انہیں بھی اسٹاف کی طرف سے جنسی ہراساں کیا گیا تھا۔

پیرس ہلٹن نے ایوانِ نمائندگان کے پینل کو بتایا کہ انہیں انتہائی وحشیانہ اور ظالمانہ طریقے سے راہداریوں میں برہنہ گھسیٹا گیا اور قیدِ تنہائی کی نذر کردیا گیا تھا۔

43 سالہ پیرس ہلٹن کا کہنا تھا کہ چار مختلف مراکز میں اُنہیں ایسے اغوا کا سامنا کرنا پڑا جس میں ان کے والدین کی رضامندی بھی شامل تھی۔ پیرس ہلٹن کی طرزِ فکر و عمل میں بغاوت کا عنصر نمایاں تھا اور والدین اُس کے لیے معقول علاج کی تلاش میں تھے۔

پیرس ہلٹن کا کہنا تھا کہ ان کے والدین لوگوں کی باتوں میں آگئے اور بگڑے ہوئے بچوں کو سُدھارنے کی انڈسٹری کے گمران کن پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر اپنی بیٹی کو اُن درندوں کے حوالے کردیا۔

پیرس ہلٹن نے بتایا کہ امریکا میں نئی نسل کی طرزِ فکر و عمل میں پیدا ہونے والا بگاڑ دور کرنے کی انڈسٹری 50 ارب ڈالر سے زیادہ کی ہے۔ اس مقصد کے لیے بورڈنگ اسکول، ملٹری انداز کے بوٹ کیمپ، چھوٹی عمر کے افراد کے لیے انصاف کی سہولتوں کے مراکز اور طرزِ عمل درست کرنے کے پروگرام شامل ہیں۔

ریئلٹی ٹی وی اسٹار کا مزید کہنا تھا کہ انہیں اصلاح کے لیے جن مراکز میں رکھوایا گیا وہاں کا ماحول انتہائی تکلیف دہ تھا جو طرزِ فکر پر بھی اثر انداز ہوا۔ جو کچھ وہاں ہو رہا تھا وہ والدین کو بتانے کی بھی اجازت نہیں تھی اور فون کالز کو مانیٹر بھی کیا جارہا تھا۔

پیرس ہلٹن نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ ”اسٹاپ انسٹیٹیوشنل چائلڈ ایبیوز ایکٹ“ کے نام سے خصوصی قانون وضع کریں جو بگڑے ہوئے نوجوانوں کی اصلاح کے پروگرامز پر نظر رکھیں۔ ساتھ ہی بچوں کے لیے بل آف رائٹس بھی پیش کیا جانا چاہیے۔

پیرس ہلٹن کو طرزِ فکر و عمل کی اصلاح کے لیے جن اداروں میں رکھا گیا تھا ان میں دی پروو کینین اسکول بھی شامل تھا۔ پیرس ہلٹن کے الزامات پر اس اسکول نے وضاحت کی ہے کہ تب انتظامیہ اور تھی اس لیے طلبہ اور انتظامیہ کے تعلق کے حوالے سے وہ کسی تبصرے کی پوزیشن میں نہیں۔

PARIS HILTON

HOUSE OF REPRESENTATIVE

TESTIMONY

ABUSE IN CHILDHOOD

PARENTAL APPROVAL