امریکا میں خالصتان رہنما کے قتل کی سازش، واشنگٹن نے بھارت سے جواب طلب کرلیا
امریکا میں خالصتان رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش کے معاملے پر واشنگٹن نے بھارت سے جواب طلب کرلیا۔
امریکی نائب وزیر خارجہ کرٹ کیمبل نے بتایا کہ امریکا نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ ہم اس معاملے میں جواب دہی چاہتے ہیں۔
قتل کا حکم مودی نے دیا: کینیڈا کے بھارتی وزیراعظم سے متعلق سنگین انکشافات
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی ڈیموکریٹک سینیٹرز کے ایک گروپ نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ کر سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی ناکام سازش میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات پر ”سخت سفارتی“ جواب طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی سینیٹرز نے کہا کہ ’نکھل گپتا کے ساتھ کام کرنے والے ایک نامعلوم بھارتی سرکاری اہلکار نے اس سازش کی ہدایت کی، جسے یو ایس ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (ڈی ای اے) نے ناکام بنا دیا، گپتا نے انکشاف کیا کہ کل چار اہداف تھے، جن میں کینیڈین شہری اور سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نِجر بھی تھا جسے جون 2023 میں نقاب پوش اسلح بردار لوگوں نے کینیڈا میں قتل کر دیا گیا تھا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ ’نکھل گپتا کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے متعلقہ حکام کی کوششوں اور محکمہ خارجہ کے پیشگی بیانات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، جوبائیڈن انتظامیہ کو اس سازش میں ملوث بھارتی اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔
واضح رہے کہ بھارت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ خالصتان کی تحریک زور پکڑتی جارہی ہے۔ بھارت می سِکھوں کی آواز دبانے کے لیے مودی سرکار نے امریکا، کینیڈا اور دیگر ممالک میں سِکھوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ کینیڈا اور امریکا میں اس حوالے سے غیر معمولی حساسیت پائی جاتی ہے۔
گرپتونت سنگھ قتل سازش کیس، نکھل گپتا کو امریکا کے حوالے کرنے کی تیاری
کینیڈا کے سِکھ شہری گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش تیار کرنے کے کیس میں اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب چیک جمہوریہ کی ایک عدالت نے بھارت نژاد امریکی باشندے نکھل گپتا کو امریکا کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔
علاوہ ازیں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کو ملوث قرار دینے اور کینڈین سفارت کار کو نکالنے کی مزید تفصیلات سامنے آچکی ہیں۔ جس بھارتی سفارت کار پون کمار کو کینیڈا سے نکالا گیا ہے وہ کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کا اسٹیشن چیف بھی تھا۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں نفرت انگیز تقاریر، عبادت گاہوں کا انہدام معمول بن گیا ہے، ریاستی قوانین کو مسلمانوں اور مسیحیوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.