گوگل نے امریکی خفیہ ہتھیار ’سمندری شیطان‘ کی تصاویر جاری کرکے بھانڈا پھوڑ دیا
گوگل میپس نے امریکہ کے انتہائی خفیہ اور خطرناک ہتھیار ”سمندری شیطان“ کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
گوگل میپس کے صارفین نے امریکہ کے سان ڈیاگو نیول بیس کے آس پاس موجود ساحلوں کا سیٹلائٹ منظر دیکھنا شروع کیا تو کیلیفورنیا کے پورٹ ہیونیم نیول بیس پر ایک غیرمعمولی چیز پائی۔
یہ چیز تھی ”مینٹا رے“، جو کہ امریکی بحریہ کی ایک انتہائی خفیہ ”آٹونومس“ یعنی بنا کسی انسانی مدد کے چلنے والی آبدوز ہے اور پانی کے اندر طویل مدتی مشنوں کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔
اس آبدوز کو ”مینٹا رے“ نام اس لئے دیا گیا ہے کیونکہ اس کے خدوخال اور شکل بالکل سمندری مخلوق مینٹا رے سے جیسی ہے۔ اس کے علاوہ اس کا چکنا ڈیزائن اور کم پاور موڈ میں کام کرتے ہوئے پانی کے اندر گہرائی میں لنگر انداز رہنے کی صلاحیت بھی اسی سے ملتی جلتی ہے۔
اس خفیہ ہتھیار کو اسلحہ ساز کمپنی نارتھروپ گرومن نے طویل فاصلے اور عرصے تک پانی کے اندر رہنے کیلئے امریکی بحریہ کے ہتھیاروں کی تیاری کے ایک حصے کے طور پر تیار کیا تھا۔
روس کی خفیہ دستاویزات لیک، دوست ملک پر جوہری حملے کا پلان
بغیر پائلٹ کے زیر سمندر رہنے والا یہ بحری جہاز (UUV) طویل مدتی، طویل رینج، اور بھاری پے لوڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مینٹا رے ایک انتہائی جدید انڈر واٹر ڈرون ہے جو ایندھن بھرنے کی ضرورت کے بغیر طویل عرصے تک سمندر کی تہہ پر ہائبرنیٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
خفیہ ایجنسیوں کا سب سے کارآمد ہتھیار ”ہنی ٹریپ“ کیا ہے؟
ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹس ایجنسی (DARPA) میں مینٹا رے کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر کائل ویرنر نے ایک نیوز ریلیز میں وضاحت کی کہ ڈرون ’پانی میں سے گزرنے کے لیے مؤثر اور تیز رفتار گلائیڈنگ کا استعمال کرتا ہے۔
ٹیلی گراف کے مطابق، امریکی بحریہ نے جنوبی کیلیفورنیا کے ساحل پر اس جہاز کی سختی سے جانچ کرنے میں تین ماہ سے زیادہ وقت گزارا۔
کسی خلائی فلم کا جہاز نظر آنے والی اس آبدوز کی اسٹینڈ آؤٹ خصوصیات میں سے ایک اس کا ماڈیولر ڈیزائن ہے، جس میں مختلف سائز اور اقسام کے کئی پے لوڈ بیز شامل ہیں تاکہ بحری مشن کے سیٹس کی ایک وسیع رینج کو ایڈجسٹ کیا جا سکے۔
یہ ڈیزائن خصوصی بندرگاہ کی ضرورت کو دور کرتے ہوئے، کرافٹ کو الگ کرنے اور معیاری شپنگ کنٹینرز میں منتقل کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا قیاس ہے کہ امریکی بحریہ کی جانب سے ڈرون ٹیکنالوجی تیار کرنے پر زور دینے کا مقصد روس اور چین کی آبدوز کارروائیوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
مبینہ طور پر روسی انڈر واٹر ڈرونز کی رینج تقریباً 6,200 میل ہے، جو ایٹمی وار ہیڈز سے لیس ہو سکتے ہیں، اور 100 ناٹ یا تقریباً 115 میل فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.