کیا چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر لندن پلان کا حصہ ہیں؟ رؤف حسن
تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے الزام عائد کیا ہے کہ ہماری اہم پٹیشن کو سننے کے بجائے غیر اہم درخواستوں کو سننے کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر اس لندن پلان کا حصہ ہیں؟
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ’لارڈ شپ مجھے بتایا جائے کس آئین میں لکھا ہے کہ آپ پٹیشن نیچے رکھ کر بیٹھ جائیں، غیر اہم پٹیشنز کو سننے کا سلسلہ جاری ہے، مختلف طریقوں سے سچ کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ تمام چیزیں لندن پلان کا حصہ ہیں، کیا چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر اس لندن پلان کا حصہ ہیں؟ ، رانا ثناء نے کہا کہ ہم بانی چیئرمین کو اندر رکھنے کے لیے ہر طریقہ استعمال کریں گے، کیا چیف جسٹس صاحب کو یہ آواز سنائی دی؟۔
ان کا کہنا تھا کہ یو ایس کانگریس نے پاکستان کے الیکشن سے متعلق قرارداد پاس کی، 98.3 فیصد اراکین کی جانب سے اس قرارداد کو سپورٹ کیا گیا، قرارداد میں حکومت پاکستان سے 5 ڈیمانڈز کی گئیں۔
انھوں نے کہا کہ پوری دنیا بات کر رہی کہ پاکستان کے اندر فراڈ الیکشن ہوا، چین نے بھی پاکستان کو ایک ہی بات کہی کہ ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے، سیاسی استحکام کے بغیر ملک میں سرمایہ کاری نہیں آسکتی۔
آپریشن استحکام پاکستان کی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اس آپریشن کے اہداف سیاسی ہیں، آپ اس آپریشن کی آڑ میں اپنے سیاسی اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں، دہشت گردی کا خاتمہ خیبرپختونخوا کی عوام کے مفاد میں ہے۔
’بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم باہر آئے گا‘، عمر ایوب کا وزیراعظم کو جواب
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے ہٹ کر دہشت گردی ختم کرنے کی کوشش کریں تو آپریشن کی ضرورت نہیں، میری طاقتور حلقوں سے استدعا ہے کہ اپنی ان پالیسیوں کے اوپر نظرثانی کریں۔
Comments are closed on this story.