Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

موجودہ حکومت کے پاس دہشتگردی سے نمٹنے کی واضح حکمت عملی موجود نہیں، عمران خان

تحریک انصاف کی حکومت کے دوران دہشت گردی میں بڑی کمی آئی، بانی چیئرمین پی ٹی آئی
اپ ڈیٹ 26 جون 2024 07:57pm

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کی واضح حکمت عملی موجود نہیں، جس کا نتیجہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل راولپنڈی سے خصوصی پیغام میں کہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و امان کا قیام ہمیشہ سے تحریک انصاف کی پالیسی رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران دہشت گردی میں بڑی کمی آئی، ہم نے خیبرپختونخوا میں پولیس اور سی ٹی ڈی کے اداروں کو مضبوط کیا جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اور اس کے بعد پورے ملک میں دہشت گردی میں واضح کمی آئی، ہم نے خطے میں امن قائم کرنے کی خاطر افغانستان میں پاکستان مخالف اشرف غنی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، ان کو پاکستان آنے کی دعوت دی اور قیام امن کے لیے خود بھی افغانستان کا دورہ کیا۔

عمران خان نے کہا کہ امریکا کے انخلاء کے بعد افغانستان میں سول وار کا شدید خدشہ تھا، جسے نہایت حکمت سے ہینڈل کیا گیا، افغانستان میں نئی حکومت قائم ہونے کے بعد اس حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمیدکا کلیدی کردار تھا، خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے میری حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل نہ کیا جائے اور یہی ہدایات جنرل باجوہ کو دی گئیں جس پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ انہیں تبدیل نہیں کیا جائے گا مگر اس کے باوجود انہیں تبدیل کر دیا گیا جس کی وجوہات بعدمیں سامنے آئیں جو کہ واضح طور پر جنر ل باجوہ اور نواز شریف کے مابین جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کو لے کر کی جانے والی ڈیل تھی۔

جنرل باجوہ نے کہا الیکشن کیلئے پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتیں گرا دیں، عمران خان

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ بعد کے واقعات نے یہ ثابت کیا کہ جنرل باجوہ نے محض اپنے ذاتی فائدے کے لیے ملک کو بے حد نقصان پہنچایا، آئی ایس آئی جس نے ملک کو دہشت گردی سے بچانا تھا، اسے دہشت گردی کے انسداد سے ہٹا کر تحریک انصاف کو کچلنے پرلگا دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح پی ڈی ایم حکومت کے وزیر خارجہ نے پوری دنیا کا چکر لگایا لیکن افغانستان نہیں گیا کیونکہ ان لوگوں کو پاکستان کے امن ، ہمارے لوگوں کے جان و مال اور ہمارے سیکیورٹی اداروں کی قطعاً کوئی پرواہ نہ تھی، آج بھی ان کے پاس دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں، جس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر ملک و قوم نقصان اٹھا رہے ہیں۔

’ہمیں بین الاقوامی عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور نہ کیا جائے‘، پی ٹی آئی کا آپریشن عزم استحکام پر گرینڈ جرگہ

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور میں ریاست کے اداروں کو سیاست سے پاک کر کے قومی مفادات کے تحفظ کو اولین ترجیح بنایا تو ملکی اور غیر ملکی ناقدین نے ہائیبرڈ سسٹم کی اصطلاح ایجاد کی اور ہمیں ہدفِ تنقید بنایا، آج صورتحال یہ ہے کہ ضمیر اور قلم فروشوں کے ایک نہایت چھوٹے سے گروہ کے علاوہ ماضی میں ہمیں ہائیبرڈ سسٹم کا طعنہ دینے والے ہمارے ناقدین بھی کھل کر ملک پر بدترین شخصی آمریت کے غلبے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

نواز شریف نے اچھا کام یہ کیا کہ باجوہ کو توسیع نہیں دی، عمران خان

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کا مستقبل عوام کے مینڈیٹ کے احترام ، قانون کی حکمرانی اور سیاست کے استحکام سے وابستہ ہے، اپنے لوگوں کے خلاف ننگی فسطائیت یا لشکر کشی کے ذریعے دہشت گردی کا تدارک ممکن ہے نہ ہی پاکستان کو استحکام نصیب ہونے کے امکانات ہیں ۔ قوم کی مرضی کے برعکس فیصلے کرنے اور طاقت اور بندوق کے زور پر انہیں عوام سے منوانے کی کوششوں نے ہمیشہ منفی نتائج پیدا کیے ہیں۔

اسلام آباد

imran khan

Faiz Hameed

general bajwa

IMRAN KHAN Adiyala Jail