Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

کالعدم ٹی ٹی پی کی دفاعی شوریٰ کا سربراہ نصر اللہ گرفتار، ’را‘ اور ’بی ایل اے‘ سے متعلق اہم انکشافات

جنوبی وشمالی وزیرستان سمیت مختلف پاک فوج پوسٹوں پرتخریبی کارروائی کیں، نصراللہ کا اعترافی بیان
اپ ڈیٹ 26 جون 2024 12:57pm

حساس اور قانون نافذ کرنے والےاداروں نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ٹی ٹی پی خوارج کی دفاعی شوریٰ کے سربراہ نصراللہ کو گرفتار کرلیا۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے بتایا کہ ہقانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ روز اہم آپریشن کیا، کارروائی میں اہم دہشت گرد کمانڈر کو گرفتار کیا گیا، دہشت گردوں کا اہم نیٹ ورک پکڑا گیا ہے۔

تمام دہشت گردوں کے پیچھے بھارتی ایجنسی را کا ہاتھ ہے، ضیا لانگو

ضیاء لانگو نے کہا کہ ان تمام دہشت گردوں کے پیچھے بھارتی ایجنسی را کا ہاتھ ہے، ہمسایہ ملک ان دہشت گردوں کواپنی سرزمین پر پناہ دیتا ہے، ان دہشت گردوں کا اسلام سےدوردور تک کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا گرفتار کمانڈر نصراللہ شوری کا رکن ہے دفاعی کمیشن کا ممبر بھی رہا ہے، بعد ازاں انہوں نے دہشت گرد نسراللہ کا ویڈیو پیغام سنایا۔

گزشتہ 16 سال سے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ وابستہ رہا، نصر اللہ

اس موقع پر دہشت گرد نصر اللہ کا اعترافی ویڈیو بھی چلائی گئی جس میں اس نے بتایا کہ میرا نام نصر اللہ ہے، میرا تعلق محسود قبیلے سے ہے، جنوبی وزیرستان سے میرا تعلق ہے کالعدم ٹی ٹی پی کی تشکیل سے پہلے میں تخریبی کارروائیوں میں حصہ لیتا رہا تھا، جب کالعدم ٹی ٹی پی وجود میں آئی تو میں شامل ہوگیا، اس طرح میں گزشتہ 16 سال سے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ وابستہ رہا۔

**2023 سے اب تک کالعدم ٹی ٹی پی کے دفاعی کمیشن میں امیر کے طور پر کام کرتا رہا، نصر اللہ **

گرفتار دہشت گرد نے بتایا کہ ان حملوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کا جانی اور مالی نقصان ہوا، میں کالعدم ٹی ٹی پی کے اندر مختلف عہدوں کے اندر کام کرتا رہا ہوں، مجھے 2020 میں تحصیل شوال شمالی وزیرستان کا کمشنر بنایا گیا، 2021 میں مجھے تحصیل لائے مہمند باجوڑ کے کمشنر مولوی خان سعید کا ڈپٹی مقرر کیا گیا، میں 2023 سے اب تک کالعدم ٹی ٹی پی کے دفاعی کمیشن میں امیر کے طور پر کام کر رہا ہوں۔

**سارے کام کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا، نصر اللہ **

دہشتگرد نے بتایا کہ منصوبہ مفتی صاحب نے کالعدم بی ایل اے کے کمانڈر بشیر زیب کے ساتھ مل کر بنایا تھا، اس سارے کام کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا، جو چاہتی تھی کہ کالعدم بی ایل اے اور کالعدم ٹی ٹی پی کا الحاق کرایا جائے، اور کالعدم ٹی ٹی پی کے بلوچستان کے علاقے خضدار میں مراکز قائم کیے جائیں، الحاق کا مقصد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں محفوظ پنا گاہیں بنانا اور وہاں سے دہشتگردی کی کارروائیاں کرنا تھا، جس سے بلوچستان میں بد امنی پیدا کی جائے۔

پاکستان کی سیکیورٹی اداروں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی میں حصہ لیا، نصر اللہ

نصر اللہ کے مطابق کہ میں نے اس دوران براہ راست دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لیا اور ضرب عضب کے دوران پاکستان فرار ہوگیا اور وہاں پکتیکا میں رہنے لگا، پاکستان کی سیکیورٹی اداروں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی میں حصہ لیا، میں نے شمالی وزیرستان، ڈیرہ اسمعیل خان، اور پاک افغان بورڈر میں پاک فوج کے مختلف پوسٹس پر کئی حملوں میں حصہ لیا جن میں چغملئی چیک پوسٹ، زندہ سر پوسٹ، غر لمائی پوسٹ، اکما لا سر پوسٹ، زنگارا، مادی نارئی پوسٹ، مکین روڈ پو قافلے پر حملہ اور ماروبی چیک پوسٹ پر حملہ شامل ہے۔

ایک خاص مقصد کے لیے پاکستان کے صوبہ بلوچستان جانا ہے، نصر اللہ

دہشت گرد نصر اللہ نے مزید کہا کہ میری ذمہ داری کالعدم جماعت کے تمام ترعسکری، مالی، اور انتظامی امور کو مرکزی طور پر کنٹرول کرنا تھا اور میں پاکستان میں بھیجی جانے والی تشکیلات کے لیے ہتھیار اور گولہ بارود کو سنبھالتا تھا، جنوری 2024 میں کالعدم ٹی ٹی پی کے امر مفتی نور نور ولی محسود اور وزیر دفاع مفتی مزاحم نے مجھے کنداھار بلایا اور بتایا کہ ایک خاص مقصد کے لیے پاکستان کے صوبہ بلوچستان جانا ہے اور اس میں ہمیں اسپن بولدک سے ہوتے ہوئے، کالعدم بی ایل اے گائیڈ کی مدد سے بلوچستان کی جنوب سے سرحد کو پار کرنا تھا۔

دہشتگرد نے بتایا کہ منصوبہ مفتی صاحب نے کالعدم بی ایل اے کے کمانڈر بشیر زیب کے ساتھ مل کر بنایا تھا، اس سارے کام کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا، جو چاہتی تھی کہ کالعدم بی ایل اے اور کالعدم ٹی ٹی پی کا الحاق کرایا جائے، اور کالعدم ٹی ٹی پی کے بلوچستان کے علاقے خضدار میں مراکز قائم کیے جائیں، الحاق کا مقصد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں محفوظ پنا گاہیں بنانا اور وہاں سے دہشتگردی کی کارروائیاں کرنا تھا، جس سے بلوچستان میں بد امنی پیدا کی جائے۔

کمانڈر نصراللہ کا مزید کہنا تھا کہ مجے مفتی مسعود اور مفتی مزاحم نے بتایا کہ بلوچستان میں قدم جمانے کے پیچھے ان کے اور ان کے دوست را کے 3 مقاصد ہیں، پہلا سی پیک کو سبوتاژ کرنا جس میں چینی باشندوں کو ہدف بنانا شامل ہے، اغوا برائے تاوان کر کے جبری گمشدگی کے معاملے کو ہوا دینا تاکہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کو بدنام کیا جاسکے، تیسرا یہ کہ عوام میں بے چینی اور بد امنی پھیلانا۔