Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

بے وقت بارش و برف باری کے باعث شندور پولو فیسٹیول منسوخ

بہت سے علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں اور کہیں طویل مدت تک بارش نہیں ہوتی۔
اپ ڈیٹ 26 جون 2024 02:17pm

دنیا بھر میں انسان کے ہاتھوں قدرتی نظام کو پہنچنے والے نقصان کے باعث موسموں کا پیٹرن بھی تبدیل، بلکہ بگڑ چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں کہیں بے وقت بارش ہو رہی ہے اور کہیں بے وقت برف باری مشکلات بڑھا رہی ہے۔ بہت سے علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں اور کہیں طویل مدت تک بارش نہیں ہوتی۔

پاکستان میں بھی موسموں کا پیٹرن خطرناک حد تک بگڑ چکا ہے۔ بالائی علاقوں میں برف باری بھی بے وقت ہو رہی ہے اور بارشیں بھی کسی ٹھوس نظام یا پیٹرن کے تابع دکھائی نہیں دے رہیں۔ اس کے نتیجے میں موسم کی شدت سے لوگوں کو غیر معمولی مشکلات کا سامنا ہے۔

شندور پولو فیسٹیول شمالی علاقہ جات کا ایک ایسا رنگین ایونٹ ہے جسے دیکھنے کے لیے غیر ملکی سیاح بھی اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔ اب کے اس فیسٹیول سے محض چار دن قبل ہونے والی بے وقت کی برف باری نے تمام انتظامات درہم برہم کردیے ہیں۔

بے وقت برف باری اِتنی زیادہ ہوئی ہے کہ انتظامیہ کو علاقے کی شناخت سمجھے جانے والے اس ایونٹ کو غیر معینہ مدت کے لیے موخر کرنا پڑا ہے۔

شندور پولو فیسٹیول کی تیاریاں مکمل کی جاچکی تھیں۔ وہاں انتظامیہ نے خیمے بھی نصب کردیے تھے۔ اچانک ہونے والی برف باری کی جو تصویریں سامنے آئی ہیں اُن میں دیکھا جاسکت اہے کہ تمام خیمے برف سے ڈھکے ہوئے ہیں۔

شندور پولو فیسٹیول 28 تا 30 جون منعقد ہونے والا تھا۔ چترال کے ایک سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ پولو کا میدان برف سے پوری طرح ڈھکا ہوا ہے۔ 2022 میں بھی شندور پولو فیسٹیول کے اختتام پر بہت سے سیاح بے موسم کی برف باری کے باعث پھنس کر رہ گئے تھے۔

موسموں کے نظام میں بے ترتیبی در آنے سے شندور فیسٹیول 2012، 2013 اور 2015 میں بھی سیلاب کے باعث ملتوی کرنا پڑا تھا۔

رواں سال گلگت بلتستان میں ونٹر گیمز بھی موسم کی شدت کے باعث کئی بار موخر کرنا پڑے اور دورانیہ بھی کم کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کو سالانہ چار ارب ڈالر سے بھی زیادہ کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ موسمی تبدیلیوں کی سب سے زیادہ زد میں آئے ہوئے دس ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ عالمگیر سطح پر حدت بڑھنے سے قطبین کی برف بھی پگھل رہی ہے اور پاکستان کے گلیشیرز کی برف کے پگھلنے کی رفتار بھی بڑھ رہی ہے۔

پاکستان میں سات ہزار سے زیادہ گلیشیر ہیں۔ قطب شمالی اور قطب جنوبی سے ہٹ کر کسی بھی اور ملک میں اتنے زیادہ گلیشیر نہیں۔ گلیشیرز کے زیادہ پگھلنے سے دریاؤں میں اچانک بہت زیادہ پانی آجاتا ہے اور سیلابی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں فصلیں بھی تباہ ہوتی ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو جاتے ہیں۔

پاکستان میں گلیشیرز شمالی علاقہ جات میں واقع ہیں۔ ان گلیشیرز کے زیادہ اور بے وقت پگھلنے سے مقامی آبادیوں کے لیے بقا کا مسئلہ اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ بہت سے بالائی علاقوں میں برف کے کھسکنے سے کئی بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

مٹی کے تودے گرنے کے واقعات بھی بڑھے ہیں۔ یہ سب کچھ وہاں آباد لوگوں کے لیے مشکلات کا باعث ہے۔ موسموں کے نظام میں ناموافق اور انسانوں کی متعارف کرائی ہوئی تبدیلیوں نے شمالی علاقہ جات کو تباہی کی طرف دھکیلنا شروع کردیا ہے۔

موسمی تبدیلیوں سے لوگوں کے لیے جہاں اور بہت سی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں وہیں کھیل کود کی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ چند برسوں کے دوران کرکٹ، فٹبال اور ہاکی کے متعدد ٹورنامنٹ بے وقت کی بارش اور دیگر موسمی پیچیدگیوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔

shandoor

NORTHERN AREAS

ABRUPTION IN CLIMATE

QUESTION OF SURVIVAL