فنانس بل میں ترمیم، نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹس بلاک کرنے کی تیاری
حکومت نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹ بلاک کرسکتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حکومت نے 18 فیصد سیلز ٹیکس کی جگہ موبائل فونز کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح فکس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترمیم شدہ فائنانس بل 2024 کے تحت 25 فیصد سیلز پروموش اور اشتہاری اخراجات کے ڈِز الاؤنس کے قانون پر نظرِثانی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
ذرائع نے روزنامہ بزنس ریکارڈر کو بتایا ہے کہ نان فائلرز کے بینک اکاؤنٹ فریز کرنے کی تجویز فائنانس بل 2024 کے اصل مسودے میں شامل تھی تاہم منظور نہیں کی گئی تھی۔
اگر نان فائلرز نوٹس کا جواب نہ دیں تو حکومت ان کے بینک اکاؤنٹ بلاک کرنے کی تجویز پر غور کرسکتی ہے تاوقتِ کہ وہ ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل کرلیے جائیں۔ نان فائلرز اپنے اکاؤنٹس میں رقم جمع تو کرواسکیں گے تاہم نکلوا نہیں سکیں گے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نان فائلرز کے ناموں پر مشتمل دی انکم ٹیکس جنرل آرڈر جاری کرے گا جس کے تحت، تجویز کو ترمیم شدہ فائنانس بل 2024 کا حصہ بنائے جانے کی صورت میں، بینک اکاؤنٹ بلاک کیے جاسکیں گے۔
حکومت نے حالیہ وفاقی بجٹ میں 25 فیصد سیلز پروموشن اور اشتہاری اخراجات کا الاؤنس رائلٹی ارینجمنٹ کے تحت ختم کردیا ہے۔
اب نئی ترامیم اور تجاویز کے تحت حکومت تین آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ اول ایف بی آر اس کی شرح 25 سے کم کرکے 20 فیصد کرسکتا ہے۔
دوم ایف بی آر فائنانس بل 2024 سے پہلے کی صورتِ حال کو بحال کرسکتا ہے۔ اس صورت میں ایف بی آر کی معاونت کے لیے نئے قواعد تیار کیے جائیں گے.
تیسرے یہ کہ حکومت سیلز پروموشن اور اشتہاری اخراجات کی ایک خاص حد تک اجازت دے سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.