پنجاب میں کالعدم تنظیموں کی موجودگی حقیقت ہے، میاں افتخار حسین
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کالعدم تنظیموں کی موجودگی حقیقت ہے، سیاسی مفادات کیلئے دہشتگردی اور دہشتگردوں کی حمایت کبھی نہیں کرسکتے۔
اپنے ایک بیان میں میاں افتخار حسین نے کہا کہ 2015 میں وفاقی وزارت داخلہ نے پنجاب میں 94 کالعدم تنظیموں کی موجودگی کا اعتراف کیا تھا، 2023 میں محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں کالعدم تنظیموں کی تعداد 84 بتائی۔ اگر پنجاب میں یہ تنظیمیں موجود نہیں تو عید کے موقع پر کھالیں اکٹھی کرنے پر پابندی کیوں لگائی جاتی ہے؟ ہماری باتوں کو طعنہ نہ سمجھا جائے لیکن نیشنل ایکشن پلان کے تحت انکے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟
ان کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کو سیاسی اور ذاتی مقاصد کیلئے کسی اور کو بھی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ 2013 میں طالبان کمانڈرز نے انتخابات میں کھلم کھلا اے این پی کی مخالفت کا اعلان کیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ 2013 میں عوام کے نام جاری پیغام میں صرف ایک مخصوص پارٹی کو سپورٹ کرنے کا باقاعدہ اعلان ہوا تھا۔ پچھلے دس سال میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو آج نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی۔ حکومت اگر دہشتگردی کا قلع قمع کرنے میں واقعی سنجیدہ ہے تو عملی مظاہرہ بھی کرے۔
اے این پی کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ کچھ بھی چھپا نہیں، دہشتگردوں، ان کے حامیوں اور ہمدردوں کو بھی سب جانتے ہیں۔ عوام کو یہ بھی معلوم ہے کہ دہشتگردی کے خلاف اور امن کیلئے قربانیاں کس نے دی ہیں۔
عادل راجہ، صابر شاکر سمیت 6 یوٹیوبرز اور صحافیوں کی جائیدادیں ضبط اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم
افتخار حسین کا کہنا تھا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں امن کے قیام کیلئے کامیاب مذاکرات و کامیاب آپریشن اے این پی کا ہی کارنامہ ہے۔ ہم نے مذاکرات اور آپریشن دونوں کیلئے تمام سیاسی جماعتوں، پارلیمان اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا تھا۔ دہشتگردی کا خاتمہ اور دیرپا امن کا قیام ہمارے نظریات اور فکر کا بنیادی جز ہے۔
Comments are closed on this story.