حج کے دوران گرمی سے مارے گئے امریکی جوڑے نے اپنی بیٹی کو آخری میسیج میں کیا بتایا؟
رواں سال تقریباً 18 لاکھ افراد نے مکہ مکرمہ میں حج کی سعادت حاصل کی۔ لیکن اس دوران شدید گرمی کے باعث 1301 عازمین اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، سعودی حکومت کو حج کے دوران قیمتی جانوں کے ضیاع پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
جہاں مارے گئے افراد میں پاکستانیوں سمیت دنیا بھر کے افراد شامل ہیں، وہیں ان میں ایک امریکی جوڑا بھی شامل تھا، جن کی بیٹی نے حج کے دوران گرمی میں ان پر بیتی کہانی بیان کی۔
حج کے دوران فوت ہونے والے کی تدفین کیسے کی جاتی ہے؟
امریکی وسطی ریاست میری لینڈ میں بووی کے رہائشی 71 سالہ الحاج علیو دوسی ووری اور ان کی 65 سالہ اہلیہ ایساتو ووری حج کے دوران ہیٹ اسٹورک سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کی بیٹی نے بتایا کہ والدین شدید گرمی میں دو گھنٹے سے زیادہ پیدل چلتے رہے یہاں تک کہ وہ ہیٹ سٹروک کے باعث جاں بحق ہوگئے۔
یہ امریکی جوڑا 16 جون بروز اتوار سعودی عرب پہنچنے کے دو ہفتے بعد لاپتا ہو گیا تھا، کچھ دنوں بعد ان کی بیٹی کو اطلاع دی گئی کہ ان کے والدین انتقال کر گئے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال حج کے دوران سعودی عرب خاص طور پر مکہ شہر شدید گرمی کی لپیٹ میں تھا، جہاں درجہ حرارت 50 سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا تھا۔
مناسک حج کے دوران 49 حجاج کی اموات؛ تیونس کے وزیر مذہبی امور برطرف
مرنے والے امریکی حاجی علیو دوسی کی بیٹی سعیدہ ووری نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے والدین کو حج پر لے جانے والے ٹوئر گروپ نے مبینہ طور پر وعدے کے باوجود مناسب مقدار میں کھانے، پانی سمیت بہت سی ضروی اشیا فراہم نہیں کیں۔
بی بی سی کے مطابق غمزدہ بیٹی نے بتایا کہ ان کے والدین کے لیے حج انتہائی اہمیت کا حامل فریضہ تھا اور انہوں نے حج پر جانے کے لیے فی کس 11 ہزار 500 امریکی ڈالر ادا کیے تھے۔
سعیدہ نے مزید کہا کہ ’ان کے والدین کی حج کرنے کی شدید خواہش تھی اور اس سفر کے لیے وہ بہت پرجوش تھے۔‘
سعیدہ ووری نے بتایا کہ ’انہیں بہت سی وہ چیزیں فراہم نہیں کی گئیں جن کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا۔‘
ان کے مطابق والدین کو شدید گرمی میں کھانے اور پینے کے پانی کی کمی کی شکایت تھی اور انہوں نے اپنی بیٹی کو بتایا کہ ’وہ دن میں ایک ہی وقت کھانا کھا رہے ہیں‘ اور اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ان کے جسم میں پانی رہے۔
گرمی سے انتقال کرگئےحاجیوں کی لاشیں سڑکوں پر پڑے رہنے کی ویڈیوز وائرل
سعیدہ ووری نے بتایا کہ والدین نے اپنے آخری ٹیکسٹ میسیج میں لکھا تھا کہ وہ ’دو گھنٹے سے زیادہ دیر سے پیدل چلے جا رہے ہیں۔‘
اور اس کے کچھ دیر بعد ہی قونصلر حکام اور ان کے ٹور گروپ کے ایک رکن نے تصدیق کی کہ ان کے والدین کی موت ہو گئی ہے۔
سعیدہ کا کہنا ہے کہ ان کا سعودی عرب جانے کا ارادہ ہے تاکہ انہیں یہ معلوم ہو سکے کہ ان کے والدین کی تدفین کہاں ہوئی ہے۔
Comments are closed on this story.