گرمی کی لہر اور طویل لوڈشیڈنگ: کراچی، کوئٹہ، لاہور اور دیگر شہروں کے متاثرین پھٹ پڑے، شدید احتجاج
شدید گرمی میں بجلی کی طویل غیر اعلانیہ ظالمانہ لوڈ شیڈنگ نے ملک بھر میں شہریوں کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ کراچی، لاہور، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ، سکھر، نواب شاہ، لاڑکانہ، ملتان اور دوسرے بہت سے شہروں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے نتیجے میں موسمِ گرما کی شدت بڑھ گئی ہے۔
کراچی کے درجنوں علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 8 گھنٹے سے زیادہ ہے۔ بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن، ناظم آباد، نیو کراچی، لانڈھی، شیرشاہ، جیل کوارٹرز، پرانا گولیمار، پاک کالونی، بسم اللہ ہوٹل اور دوسرے بہت سے علاقوں میں لوگ شدید گرمی میں رات کو سو بھی نہیں پارہے جس کے نتیجے میں معاشی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
دن کے وقت شدید گرمی کے دوران طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ سے معمر اور بیمار افراد کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بند کمروں میں بجلی کے بغیر سونے والوں کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
آج نیوز سے گفتگو میں شہریوں نے کہا کہ ہمیں اتنا مجبور نہ کیا جائے کہ ہم کے الیکٹرک کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرپنگ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہو جاتی ہے اور پھر گھنٹوں میں بحال نہیں کی جاتی۔
لاہور میں آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں نے کہا کہ بجلی کی فراہمی کا نظام ابتری کا شکار ہے مگر اصلاح پر توجہ نہیں دی جارہی۔ لاہور میں لیسکو کی طرف سے تین سے پانچ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی ج ارہی ہے۔ لاہور سے ملحق دیہات اور دیگر علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی کی صورتِ حال ابتر ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ بعض علاقوں میں آلات بوسیدہ ہو جانے کے باعث بجلی کی فراہمی گھنٹوں معطل رہتی ہے اور اب یہ معمول کا معاملہ ہوچکا ہے۔
سندھ اور پنجاب کے علاوہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا غیر اعلانیہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ کوئٹہ کے نواحی علاقوں کچلاک، سریاب، خروٹ اباد اور ہزار گنجی میں بارہ گھنٹے جبکہ اندرون بلوچستان اٹھارہ گھنٹے تک بجلی غائب رہتی ہے۔ شدید گرمی میں بجلی کی عدم دستیابی کے باعت پانی کا بحران بھی شدت اختیار کرگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ: کے الیکٹرک سمیت 5 کمپنیوں پر جرمانہ عائد
بجلی کی طلب میں کمی کے حکومتی شکووں کے باوجود عوام کیلئے بجلی کم پڑ گئی
Comments are closed on this story.