Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

قومی اسمبلی اجلاس: سنی اتحاد کونسل، جے یو آئی کا شدید احتجاج، فوجی آپریشن نامنظور کے نعرے

خواجہ آصف کی تقریر کے دوران ’فاٹا آپریشن بند کرو‘، 'فوجی آپریشن'، 'خیبرپختونخوا آپریشن نامنظور' کے نعرے
اپ ڈیٹ 23 جون 2024 07:07pm

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رہنماؤں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران شور شرابا کرتے ہوئے ’فاٹا آپریشن بند کرو‘، ’فوجی آپریشن‘ نا منظور اور ’خیبرپختونخوا آپریشن نامنظور‘ کے نعرے لگائے، اس کے علاوہ سنی اتحاد کونسل اور جے یو آئی اراکین شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگئے تاہم حکومتی ارکان کچھ دیر بعد انہیں مناکر واپس لے آئے۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران پیپلزپارٹی کے رہنما مہیش ملانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل اور آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کا بجٹ ہے، ہمارے چیئرمین نے بھی مجبوراً اس بجٹ کو قبول کیا۔

سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کے آزاد اراکین نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئے، نعرے بازی بھی کی۔

طالبان کو لانے والے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کر رہے ہیں، عطاتارڑ

جے یو آئی ف کی رکن شاہدہ اختر نے اظہار خیال کیا کہ بجٹ میں سوائے خوشنما الفاظ کے کچھ نہیں، یہ آئی ایم ایف کی خواہش پر بنایا گیا بجٹ ہے ، آئی پی پیز کو کیوں زیا دہ مراعات دی جا رہی ہیں، کیا ان کا آڈٹ ہوا ہے؟

ایم کیو ایم کے امین الحق نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ہی بجٹ ختم ہو جاتا ہے، افغانستان اور بھارت کو دیکھیں تو ہمارے ملک کی صورتحال اچھی نہیں، گندم بیچ کر منافع کمانے والوں پر زرعی ٹیکس لگایا جائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا، اہم مسئلہ یہ ہے کہ ملک کی آبادی کیسے روکی جائے، آبادی پر کنٹرول کیا جائے تو بہتر بجٹ بن سکتا ہے۔

ایپکس کمیٹی اجلاس: وزیر اعظم نے ’آپریشن عزم استحکام‘ کی منظوری دے دی

حکومتی وزراء نے اپوزیشن سے ایوان میں واپس آنے کی درخواست کی تو اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی قیادت میں اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے۔

کوئی بھی آپریشن ہو اس کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، بیرسٹر گوہر

خواجہ آصف کو مائیک دینے پر سنی اتحاد کونسل نے احتجاج کیا اور فاٹا آپریشن بند کرو کے نعرے لگائے۔ انہوں نے کے پی کے آپریشن اور پختونوں کا قتل نامنظور کے نعرے لگائے۔

یہ آج بھی 9 مئی والے اور کل بھی 9 مئی والے ہیں، خواجہ آصف

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ کل عزم استحکام کی جو ایپکس کمیٹی نے اجازت دی تو سب کو پتا کہ آرمی پبلک کے سانحے کے بعد ایپکس کمیٹی بنائی گئی اس میں پی ٹی آئی بھی شامل تھی، ہم اس کو بحال کر رہے ہیں، اس کو کابینہ میں لے کر جارہے ہیں، ہم اسے ایوان میں بھی لے کر آئیں گے، ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے کہ اس کو نشانہ بنایا جا سکے، ان کو اعتراض ہے تو جب یہ مسئلہ ایوان میں آئے گا تب بھی اس پر بول سکتے ہیں، مگر یہ لوگ اپنی سیاسی اوقات دکھاتے ہیں، کل کی میٹنگ میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا موجود تھے، ان کے سامنے سب بات ہوئی، آج یہ دہشتگردوں کے ساتھ کھڑے ہیں احتجاج کر کے۔

وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ احتجاج کر کے یہ پاک فوج کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں، شہدا کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں، یہ آج بھی 9 مئی پر کھڑے ہیں، یہ کہنا کہ فوج ملک اور شہدا ہمارے ہیں تو یہ سب جعلسازی ہے، یہ آج بھی اور کل بھی 9 مئی والے ہی ہیں، یہ مفادات کے لیے پینترے بدلتے ہیں، ترلے کرتے ہیں، پیر پڑتے ہیں اور گالیاں بھی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف اپنی سیاست کے ساتھ ہیں، یہ ملک اور آئین کے ساتھ نہیں، یہ اپنا چہرہ دکھا رہے ہیں، اپنی اوقات دکھا رہے ہیں، جو ان کا لیڈر اندر ہے وہ بھی پینترے بدلتا تھا، کبھی وہ باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن دیتا تھا تو کبھی ان کو گالیاں نکالتا تھا، ان کی جماعت کے لوگ ہم سے تکٹ مانگتے تھے، جب ہم نے نہیں دیا تو آج یہاں کھڑے ہو کر احتجاج کر رہے ہیں۔

بالخصوص اقلیتوں کی جانوں کی حفاظت ہونی چاہیئے، اعظم نذیر تارڑ

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا جو مسئلہ ہے اس کو ہم ایوان میں لے کر آئے ہیں مشترکہ طور پر، ہم نے ڈرافٹ میں یہ لکھا ہے کہ ہم تمام حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام لوگوں بالخصوص اقلیتوں کی جانوں کی حفاظت ہونی چاہیئے، ان واقعات کی تفتیش ہونی چاہیے اور ملزم کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے تو اس میں غلط کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے، اپوزیشن کے زیادہ لوگوں کو بولنے کا موقع دیا گیا ہے اور کیا کیا جائے؟ یہ لوگ اس مسئلے کو متنازع بنانا چاہتے ہیں جس پر پوری قوم متفق ہے۔

بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر ہاؤس کا کسٹوڈین ہوتا ہے، آپ دباؤ میں ہیں، آپ اپنی پارٹی کا دفاع کرتے ہیں، بس بہت ہوگیا۔

کوئی ایپکس کمیٹی پارلیمان سے بالاتر نہیں، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جو ہمارا پوائنٹ آف آرڈر تھا وہ اس ملک اور ایوان کا مسئلہ ہے، ہم کہنا چاہ رہے تھے کہ ایک فیصلہ ہوا ہے ایپکس کمیٹی نے کیا ہے، ہم کہتے ہیں کہ اس سے پہلے جو بھی آپریشن ہوئے اس پارلیمان نے اس کے پیرا میٹرز طے کیے تھے، تو ہمارا پوائنٹ آف آرڈر تھا کہ اتنا بڑا فیصلہ کرنے جارہی ہے حکومت، اس ایوان میں سینیٹ میں پہلے بھی عسکری قیادت نے آکر بریفنگ دی ہے، یہ ایوان جیسا بھی ہے ہے یہ ایوان، کوئی ایپکس کمیٹی پارلیمان سے بالاتر نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں ایوان کی بالادستی قائم ہو اس کے مشترکہ اتفاق رائے کے ساتھ ہو، حکومت نے کسی بھی نقطے پر بھی ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا، لیکن اس مرتبہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قیادت پہلے ان کمیرہ بریفنگ دے پھر کوئی کارروائی ہو۔

بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقلیتوں کے لیے قرارداد آئی ہے، کچھ ویب سائٹس ہیں جو توہین رسالت کرتے ہیں تواتر ہے، میں نے کہا کہ اس مسئلے کو صوبوں سے لے کر وفاق اپنے ہاتھ میں لے لے، اس میں کہا گیا کہ مشتعل ہجوم کے ہاتھوں لوگوں کو تشدد کا نشانہ نہ بنایا جائے تو میں نے کہا کہ اس میں یہ بھی ڈالیں کہ کوئی ادارے بھی ہم پر تشدد نہ کرے، ایک بندے کے تشدد پر قرارداد پاس ہورہی ہے تو ہم پر بھی تو روز تشدد ہوتا ہے اس لیے میں نے ان کو کہا کہ ابھی اس قرارداد کو روک لیں، سب کو آجانے دیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سی پیک پاکستان کا مسئلہ تھا تو کیا ہم نہیں بیٹھے ان کے ساتھ؟ ہم پاکستان دوست ہیں، ہمارا پوائنٹ آف آرڈر ابھی بھی ملٹری آپریشن پر ہے اس پر ہمیں توجہ دلانی ہے۔

شہریار آفریدی نے عمر ایوب، گوہر، اسد قیصر کو دو نمبر لوگ کہا، وزیر دفاع

اس کے بعد خواجہ اظہار الحسن نے کہا بجٹ تقریر کے دوران کوئی قرارداد اسمبلی میں نہیں پیش کی جاسکتی، اگر اس کی اجازت دی بھی گئی ہے تو اس پر بحث نہیں ہوسکتی، اور مجھے یہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ اس ایوان میں کتنے حزب اختلاف ہیں؟ یہاں تو اسسٹنٹ اور دپٹی حزب اختلاف بھی موجود ہیں۔

بعد ازاں قائد حزب اختلاف عمر ایوان نے کہا کہ میں یہاں احتجاج کر رہا ہوں، ہم بھاری اکثریت لے کر یہاں آئے ہیں، اس بجٹ پر صوبائی سرپلس پر بات آئی ہے، ہمارے صوبے کا فاٹا کے اخراجات ہیں 144 ارب روپے ہوچکے ہیں، حکومت 66 ارب روپے دے رہی ہے، آپ کا نیٹ ہائیڈل پرافٹ 80 ارب ہے، آپکا کل صوبے کو جو ملنا ہے وہ 158 ارب ہیں، یہ جو بجٹ سرپلس بتارہے ہیں وہ جھوٹے ہیں، وزیر دفاع تو ہے ہی اینٹی پاکستان اور اینٹی فوج۔

بعد ازاں وزیر دفاع نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کل شہریار آفریدی صاحب نے ان کو دو نمبر لوگ کہا ہے، یہ سارے ان کے مطابق کومپرومائزڈ ہیں، انہوں نے ان کا نام لیا ہے، انہوں نے اسد قیصر، عمر ایوب، گوہر خان سب کا نام لیا ہے اور کہا کہ یہ دو نمبر لوگ ہیں۔

وزیر قانون اعطم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں اس ایوان کو سمجھنا چاہیے، میری طبیعت نہیں کہ کسی چیز کو بلڈوز کریں، اس قرارداد میں کوئی بھی غلط بات ہوتی تو میں اسے کاٹ دیتا، ہم نے تو کہا کہ جہاں جہاں جس کی حکومت ہے وہ اس کو یقینی بنائیں، ریاست کی رٹ قائم ہونی چاہیے، یہ پاکستان کی بات ہے، لوگوں کی بات ہے، عزم استحکام کے معاملے پر وزیر دفاع نے بات کی لیکن آپ نے ایک لفظ نہیں سنا، کل ایپکس کمیٹی میں آپ کے وزیر اعلی بھی موجود تھے تو انہوں نے کوئی اختلاف نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کابینہ اور ایوان میں آئے گا ہم نیشنل سیکیورٹی ایوان میں بلائیں گے، ہمارا وزیر اعظم یہاں بیٹھے گا آپ کے وزیر اعظم کی طرح ہم باہر نہیں بیٹھیں گے، ہم کوئی چیز چھپ کر نہیں کرتے، ڈنکے کی چوٹ پر کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے بہت بڑا الزام لگایا ہے، جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے، شہریار آفریدی

اس کے بعد پی ٹی آئی کے شہر یار آفریدی نے کہا کہ وزیر دفاع نے بہت بڑا الزام لگایا ہے، جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے، 75 سال کی عمر میں یہ کیا باتیں کر رہے ہیں، یہ میرا اپوزیشن لیدر ہے ان کے معاملے میں جانوں، ان کا پی ٹی آئی سے کوئی مقابلہ نہیں، وزیر دفاع اگر آپ میں ذرا حیا ہوتی تو آپ یہاں نہ ہوتے، میری ماں ریحانہ ڈار کو سلام۔

اسلام آباد

Khawaja Asif

Khuwaja Asif

National Assembly

opposition protest

OPPOSITION TO PROTEST

fata operation