ہندوجا فیملی نے سزائے قید کے خلاف اپیل دائر کردی
**برطانیہ کے امیر ترین خاندان کے چار افراد سزائے قید سُنائے جانے پر حیران ہیں۔ انہوں نے سزا کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کردی ہے۔ **
بھارتی نژاد ہندوجا فیملی کو برطانیہ کا امیر ترین خاندان قرار دیا جاتا ہے جس کی املاک کی مجموعی مالیت 37 ارب 20 کروڑ برطانوی پاؤنڈ سے زیادہ ہے۔ ہندوجا فیملی کے ارکان پر گھریلو ملازمین سے بدسلوکی، کم معاوضہ دیے جانے اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ سوئٹزر لینڈ کی ایک عدالت نے ہندوجا فیملی کے 2 افراد کو چار سال اور 2 کو ساڑھے سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ہندوجا فیملی نے اپیل ہائی کورٹ میں دائر کی ہے۔
جنہیں سزا سنائی گئی ہے اُن میں کمل اور پرکاش ہندوجا اور ان کا بیٹا اجے اور بہو نمرتا شامل ہیں۔ یہ سب سوئس شہری ہیں۔ سوئس قوانین کے تحت ہائی کورٹ کی طرف سے تصدیق نہ کیے جانے تک کسی بھی نچلی عدالت کا کوئی بھی فیصلہ نافذ نہیں سمجھا جاتا۔
ہندوجا فیملی کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس کیس میں اب کوئی بی درخواست گزار کا مدعی نہیں کیونکہ جن ملازمین کو گواہی کے لیے عدالت میں طلب کیا گیا تھا ان کا کہنا ہے کہ ان سے ایسی دستاویز پر دستخط کرائے گئے تھے جسے سمجھنے سے وہ قاصر تھے اور یہ بھی کہ ہندوجا فیملی کے جن ارکان پر الزامات عائد کیے گئے ہیں اُن کا سلوک احترام پر مبنی رہا ہے۔
واضح رہے کہ ہندوجا فیملی کے جن چار ارکان کو سوئس عدالت نے جمعہ کو سزا سنائی اُن میں سے کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا۔
ہندوجا فیملی کے ارکان پر الزام تھا کہ انہوں نے بھارت سے لائے گئے ملازمین کے پاسپورٹ اپنے قبضے میں رکھے ہیں اور ملازمین کو جنیوا میں اُن کے وِلا سے باہر جانے کی اجازت بھی نہیں۔ ان پر اجرت بہت کم دیے جانے پر بھی الزام ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ملازمین کو تنخواہ بھارت کے بینک اکاؤنٹس میں روپے کی شکل میں ملتی ہے۔ ایک بنیادی الزام یہ بھی تھا کہ ہندوجا فیملی گھریلو ملازمین سے زیادہ تو پالتو کتوں پر خرچ کرتی ہے۔
ہندوجا فیملی نے گزشتہ برس لندن کے قلب میں او ڈبلیو او ریفلز ہوٹل کھولا تھا۔ ہندوجا گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین جی پی ہندوجا ہیں۔ یہ گروپ 48 ممالک میں کام کرتا ہے۔ یہ گروپ آٹو موٹیو، آئل، کیمیکلز، بینکنگ اینڈ فائنانس، آئی ٹی، سائبر سیکیورٹی، ہیلتھ کیئر، ٹریڈنگ، انفرا اسٹرکچر پراجیکٹ ڈیویلپمنٹ، میڈیا، انٹرٹینمنٹ، پاور اور ریئل اسٹیٹ کے شعبوں میں کام کرتا ہے۔
Comments are closed on this story.