Aaj News

بدھ, نومبر 20, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

2023 میں پاس ورڈ چوری کرنے کیلئے 3 کروڑ 20 لاکھ سائبر حملوں کا انکشاف

ہیکرز نے 8 کروڑ 70 لاکھ پاس ورڈز ایک منٹ کے اندر معلوم کرلیے، سائبر سیکیورٹی فرم
اپ ڈیٹ 22 جون 2024 10:00am

دنیا بھر میں کمپیوٹر سسٹمز پر ہیکرز کے حملوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مالی معاملات کو بگاڑ کراپنی جیب بھرنے کے چکر میں ہیکرز کریڈٹ کارڈز کے پاس ورڈ معلوم کرنے کے لیے بھی ہیکنگ کرتے ہیں جبکہ دفاتر کےعام کمپیوٹر گرڈز پر حملوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

عالمی سطح پر کام کرنے والی ایک سائبر سیکیورٹی فرم نے بتایا ہے کہ 2023 کے دوران کارپوریٹ بزنس اور انفرادی اکاؤنٹس کے پاس ورڈ چوری کرنے کے لیے 3 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ سائبر حملے کیے۔

پاکستان میں اینڈرائیڈ صارفین پر وائرس کا حملہ

کیسپرسکی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ماہرین نے بڑے پیمانے پر تحقیق کے ذریعے 19 کروڑ 30 لاکھ پاس ورڈز کے معاملے میں مزاحمت کا جائزہ لیا۔ معلومات چرانے کی کوشش کرنے والوں نے اس سلسلے میں ڈارک نیٹ پر بھی حملے کیے۔

تحقیق کے مطابق 45 فیصد (تقریباً 8 کروڑ 70 لاکھ) پاس ورڈز ایک منٹ کے اندر معلوم کرلیے گئے۔ صرف 23 فیصد یعنی کم و بیش 4 کروڑ 40 لاکھ پاس ورڈز پریشان کن ثابت ہوئے اور اُنہیں معلوم کرنے میں ایک سال لگ گیا۔

کیسپرسکی کے مطابق ہیکرز کے حملوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ فی زمانہ سائبر سیکیورٹی کی اہمیت کتنی ہے اور پاس ورڈز کو چرائے جانے سے بچانے کے لیے انسان کو کس حد تک محتاط رہنا چاہیے۔ سادہ پاس ورڈز کو معلوم کرنا کچھ دشوار نہیں۔ لغات میں موجود الفاظ والے پاس ورڈز خاصے کمزور ہوتے ہیں۔ انسان اگر پاس ورڈ کے لیے خود کوئی لفظ بنائے تو اُس کے محفوظ رہنے کی گنجائش زیادہ ہوتی ہے۔

تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں صرف 19 فیصد پاس ورڈز ایسے ہوتے ہیں جن میں انفرادیت کا خیال رکھا گیا ہوتا ہے۔ لغات سے ہٹ کر اور مختلف علامات کے ذریعے تیار کیے جانے والے پاس ورڈ قدرے محفوظ رہتے ہیں۔ ایسے پاس ورڈز مکمل محفوظ تو نہیں ہوتے تاہم انہیں معلوم کرنے کے لیے ہیکرز کو محنت کرنا پڑتی ہے۔

بہت سے اکاؤنٹس کا یکساں پاس ورڈ رکھنا دانش مندی نہیں۔ اگر پاس ورڈ کریک کرلیا جائے تو پھر تمام اکاؤنٹس یا سروسز داؤ پر لگ جاتی ہیں۔ اپنے بچوں، پالتو جانوروں، علاقے، شہر یا خاندان سے تعلق رکھنے والے الفاظ پر مشتمل پاس ورڈ کمزور ہوتے ہیں اور انہیں آسانی سے ہیک کرلیا جاتا ہے۔

کیسپرسکی میں ڈجیٹل فٹ پرنٹ انٹیلی جنس کی سربراہ یولیا نوویکووا کہتی ہیں کہ ایک معقول حل یہ ہے کہ رینڈم پاس ورڈ بنایا جائے یعنی ایسا پاس ورڈ جس کے بارے میں سوچا ہی نہ جاسکے۔

کیسپرسکی پریمیم جیسے قابلِ اعتماد سیکیورٹی سولیوشنز بروئے کار لاکر اپنے پاس ورڈز کا تحفظ یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ کیسپرسکی پریمیم انٹرنیٹ اور ڈارک نیٹ کی مانیٹرنگ کرتا رہتا ہے اور پاس ورڈ کے لیے خطرات کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔

cyber security

PASSWORD HACKING

32 MILLION ATTACKS ON SYSTEMS

RANDOM PASSWORDS MORE RESELIENT