Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

جلائے گئے گستاختی کے مبینہ ملزم کی والدہ کا بیٹے سے اظہار لاتعلقی، معاملے کی ایف آئی آر درج

ہجوم نے پانچ گاڑیاں جلائیں، ملزم نے ڈیڑھ برس پہلے ماں اور بھائی پر حملہ کیا تھا، پولیس
اپ ڈیٹ 22 جون 2024 10:08am
ہجوم کے ہاتھوں جلائی گئی گاڑیوں کی جلی ہوئی باقیات مدین تھانے میں پڑی ہیں۔ آج نیوز
ہجوم کے ہاتھوں جلائی گئی گاڑیوں کی جلی ہوئی باقیات مدین تھانے میں پڑی ہیں۔ آج نیوز

وادی سوات میں ہجوم کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام لگا کر ایک شخص کو قتل کرنے کے ایک دن بعد، پولیس نے جمعہ کو واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی۔ دریں اثنا، آج نیوز کو پولیس کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، قتل کیے گئے شخص کے خاندان نے خود کو گستاخی کے ملزم اور اس کے مبینہ فعل سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ ملزم جس کی لاش کو ہجوم نے آگ لگا دی تھی کے بارے میں نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

جمعرات کی رات سوات کے علاقے مدین میں ایک پولیس سٹیشن، ڈی ایس پی آفس اور کم از کم پانچ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔ پرتشدد ہجوم نے ملزم کو پولیس کی حراست سے چھین کر مار دیا تھا۔ اس کی جلتی لاش کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھیں۔

جمعہ کے روز تھانے میں تباہی کے مناظر واضح تھے۔ ایک ویڈیو میں پولیس موبائل، پولیس کی دو موٹرسائیکلوں اور دو کاروں کی جلی ہوئی باقیات دکھائی دیں جو تھانے کے صحن میں بکھری ہوئی تھیں۔

ملزم کے بارے میں مزید تفصیلات جمعہ کو سامنے آئیں۔ اس شخص کی شناخت س* کے نام سے ہوئی ہے جو سیالکوٹ شہر کا رہائشی تھا۔ اس کی عمر 40 سال کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے اور پولیس کے مطابق وہ 18 جون سے وادی سوات کے مدین میں ایک ہوٹل میں اکیلا رہ رہا ہے۔

سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈاکٹر زاہد اللہ نے آج نیوز کو بتایا کہ س* کی والدہ نے پولیس کو ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اپنے بیٹے سے خود کو الگ کیا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ملزم کی زندگی کا ایک بڑا حصہ ملائیشیا میں گزرا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے والد کا انتقال 30 سال پہلے ہو گیا تھا، وہ ملائیشیا میں تھا۔ جب واپس آیا تو ہم نے اس کی شادی کر دی۔ وہ ہمارے ساتھ لڑتا رہا اور پھر ڈیڑھ سال پہلے چلا گیا۔“

سوات پولیس کے پاس جولائی 2022 میں سیالکوٹ سٹی تھانے میں درج کی گئی ایف آئی آر کی کاپی بھی ہے۔ ماں کی طرف سے درج ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ س* نے اپنے بھائی اور ماں پر آہنی راڈ اور پستول کے بٹ سے حملہ کیا۔ 2022 کی ایف آئی آر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ س* منشیات کا عادی تھا اور خاندان کے افراد کو دھمکیاں دے رہا تھا۔

خاندان نے پولیس کو ایک اخباری تراشہ بھی فراہم کیا جس میں ایک عاق نامے کا اشتہار موجود ہے۔ اس اشتہار میں ماں نے س سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ ویڈیو میں وہ یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہی ہیں کہ “ہم اہلسنت ہیں۔ ہم مسلمان ہیں۔ ہم کوئی غلط کام نہیں کرتے۔ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس نے کیا کیا یا نہیں کیا، اس کا ہمارے ساتھ رشتہ ختم ہو گیا۔

پولیس کے مطابق ملزم نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔

ڈی پی اور سوات ڈاکٹر زاہد اللہ نے بتایا کہ س 18 جون سے ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا ۔گذشتہ شام اس کے کمرے میں مبینہ طور پر کچھ ایسی چیزیں دیکھیں گئیں جنکو توہین مذہب کا حصہ سمجھا گیا اور ہوٹل میں ہی اس پر توتکرار اور پھر مارپیٹ شروع ہو گئی ۔کچھ ہی دیر میں بات پورے علاقے میں پھیل گئی اور پولیس کو بھی واقعے کی اطلاع ملی ۔

ڈی پی او کے مطابق پولیس جب جائے وقوعہ پر پہنچی تو سلمان نامی شخص پر لوگ تشدد کر رہے تھے پولیس نے مبینہ ملزم کو اپنی حراست میں لیا اور پولیس سٹیشن کی طرف آنے لگے اس دوارن ایک ہجوم نے پولیس کو گھیرنے کی بھی کوشش کی لیکن پولیس سلمان کو لے کر تھانے پہنچی اور روزنامچہ لکھنے کے لئے اسے تفتیش شروع کی لیکن اس وقت تک سینکٹروں کی تعداد میں علاقے کے مشتعل افراد نے پولیس سٹیشن پر حملہ کر دیا ۔

ننکانہ صاحب: مشتعل مظاہرین نے تھانے پر دھاوا بول کر زیرحراست شخص مار دیا

پولیس نے توہین مذہب کے الزام میں ہجوم کا نشانہ بننے والے ایک اور شخص کو بچا لیا

ڈاکٹر زاہد اللہ کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او سمیت تمام اہلکاروں نے سلمان کو بچانے کی پوری کوشش کی لیکن مشتعل ہجوم کی طرف سے فائرنگ اور پولیس سٹیشن کو آگ لگا دی اور ملزم کو لے جا کر جلا دیا۔

ڈی پی او کے مطابق اس واقعے میں 5 پولیس اہلکار جبکہ 11 مقامی افراد زخمی بھی ہوئے اور مدین واقعہ میں ایک پولیس موبائل دو سرکاری موٹر سائیکل ،ڈی ایس پی کے ذاتی جیپ سمیت دیگر اہلکاروں کے پانچ ذاتی گاڑیاں بھی جل گئیں ۔پولیس سٹیشن اور ڈی ایس پی کا دفتر بھی نذر آتش کردیا گیا

Blasphemy

Swat