Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

عوام پر حد سے زیادہ ٹیکس نہ لگائیں، بجٹ پر حکومتی اتحادی بھی پھٹ پڑے

اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور جمشید دستی کے درمیان جھڑپ
شائع 21 جون 2024 01:07pm

قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران حکومتی اتحادی بھی پھٹ پڑے، ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے بجٹ کو ملکی سلامتی اور بقا کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ظلم بند کریں، عوام پر حد سے زیادہ ٹیکس نہ لگائیں، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے پنجاب میں دفعہ 144 کا معاملہ ایوان میں اٹھا دیا، جس پر ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ نے اسے صوبائی معاملہ قرار دیا تو جمشید دستی اور ڈپٹی اسپیکر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوگیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی صدارت میں شروع ہوا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج پورے پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے تمام اپوزیشن الائنس پارٹیوں نے آج احتجاج کی کال دے رکھی ہے، آئی جی پنجاب وزیر وزیراعلی پنجاب کا ٹاؤٹ ہے، ہم پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کرنے کی مذمت کرتے ہیں، ہمارے اراکین احتجاج میں شرکت کریں گے ہمارے اراکین کا استحقاق مجروح ہو رہا ہے، ان کی گرفتاریوں کا خدشہ ہے۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی غلام مصطفیٰ شاہ نے صوبائی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا امید ہے کہ وہ خود ہی معاملہ حل کر لیں گے۔

سنی اتحاد کونسل کے رکن جمشید دستی اپنی نشست پر کھڑے ہو کر کہنے لگے کہ ہماری بات کو سنا جائے یہ سیدھی سیدھی بدمعاشی ہے۔

اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی غلام مصطفیٰ شاہ اور جمشید دستی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

ڈپٹی اسپیکر نے جمشید دستی کو فلور دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بدمعاشی نہیں چلنے دوں گا، اگر آپ شور شرابہ اور بدمعاشی کرنا چاہتے ہیں تو میں اجلاس ملتوی کردوں گا، آپ مجھے ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے کہ کیسے اجلاس چلانا ہے۔

بعد ازاں اسپیکر نے بجٹ 2024-25پر بحث کا آغاز کرواتے ہوئے مائیک ڈاکٹر فاروق ستار کے حوالے کردیا۔

فاروق ستار

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ملک میں ایک بار پھر روایتی بجٹ دے دیا گیا، ملکی سلامتی کے خلاف ایسا بجٹ نقصان دہ ہے، اسٹیٹس کو کی کوک سے روایتی بجٹ جنم لیتا ہے، 77 سال سے ہر سال ایک جیسا بجٹ پیش کیا جارہا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ پی ٹی آئی کی 4 سال کی حکومت میں بھی روایتی بجٹ پیش کیا گیا، روایتی بجٹ دینا ملک کی سلامتی اور بقا کے لیے خطرہ ہے، عوام دوست، کاروبار دوست بجٹ نہیں بنایا گیا، زمینداروں اور سرمایہ کاروں کو کیا ٹیکسز میں چھوٹ دیتے رہیں؟ دنیا ٹیکس فری رجیم پر جارہی ہے۔

رہنما ایم کیوایم نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ہی بھاری ٹیکسز لگائے گئے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت میں بھی پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ جب اپوزیشن میں تھی تو پیٹرولیم لیوی کی مخالفت کی، ہمیں بجٹ میں تیل، گیس اور پانی کے بلوں میں کمی کرنا ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سے سرمایہ باہر جارہا ہے، ملیں بند ہورہی ہیں، 12 لاکھ نوجوان پاکستان چھوڑ کر دوسرے ممالک میں جارہے ہیں، ظلم بند کریں، عام شہریوں پر حد سے زیادہ ٹیکس نہ لگائیں، بجٹ میں جاگیرداروں، وڈیروں کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ معیشت قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے، آپ بجلی کی قیمتوں میں خوفناک اضافہ کرتے جارہے ہیں، مہنگائی، بےروزگاری پاکستانی عوام کے بنیادی مسائل ہیں، بے روزگاری کی شرح میں 15 فیصد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے، بچے شہید ہورہے ہیں، احساس محرومی اب احساس بغاوت میں بدل رہا ہے، ڈریں اس وقت سے جب مظفرآباد کی طرح باقی ملک میں عوام سڑکوں پر آجائے، صرف قومی مفاہمت اور ایجنڈے سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، سب سیاسی جماعتیں سرجوڑکر بیٹھیں یہ کسی ایک جماعت کے بس میں نہیں۔

عمر ایوب

پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی پنجاب میں گرفتاریوں کا معاملہ اٹھادیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اسے صوبائی معاملہ قرار دے دیا۔

قومی اسمبلی میں جمشید دستی نے شور شرابا کیا تو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے جمشید دستی کو ڈانٹ دیا۔

عمر ایوب نے کہا کہ پنجاب میں ہمارے کارکنوں کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں، آئی جی پنجاب تمام کارروائیاں خلاف قانون کر رہے ہیں۔

اسلام آباد

National Assembly

umar ayub

budget session

Farooq Sattar

Budget 2024 25