فلائی جناح کی پرواز میں پیش آنیوالے خطرناک واقعے کی تفصیل عالمی میڈیا میں رپورٹ
نجی ایئر لائن فلائی جناح کی ایک پرواز میں رونما ہونے والے واقعے کی عالمی میڈیا میں بھی رپورٹنگ کی گئی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ فلائی جناح کے ایئر بس اے 320 طیارے کو بلندی پر آکسیجن کی کمی کا مسئلہ درپیش ہوا تھا۔
یہ مسئلہ ابتدائی طور پر حل کرلیا گیا تھا تاہم بعد میں پھر اٹھ کھڑا ہوا۔ پائلٹس اور کیبن کریو کو آکسیجن کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یہ واقعہ 24 مئی کو فلائی جناح کی لاہور سے کراچی کی پرواز کے دوران رونما ہوا تھا۔ فرانسیسی تفتیشی ادارے بی ای اے نے پاکستانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ طیارہ آٹھ ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچنے کے بعد دباؤ کے سگنل کے باعث مزید بلند ہونے سے روک دیا گیا تھا تاہم عملے نے مزید بلندی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پریشر کا مسئلہ حل کرلیا گیا تھا اور یہ کہ طیارے کو 36 ہزار فٹ کی بلندی تک لے جایا جاسکتا تھا۔
جب طیارے 23 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچا تو کیپٹن اور فرسٹ آفیسر دونوں ہی آکسیجن کی شدید کمی کے باعث شدید تھکن اور غنودگی محسوس کرنے لگے اور اُن پر سُستی سی چھاگئی۔ دونوں پائلٹس کو فوراً آکسیجن ماسک لگانا پڑے۔
بی ای اے نے بتایا کہ کیبن کریو کے ایک رکن کو مکمل ہوش کی حالت میں واپس آنے کے لیے باہر جانا پڑا۔ اسے اضافی آکسیجن دی گئی۔ کیبن کریو کے دیگر ارکان بھی الجھن سے محسوس کرتے رہے۔
لاہور سے روانگی کے 100 منٹ بعد 27 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچنے پر کیبن کریو نے پریشرائزیشن کی شکات کی۔ ساتھ ہی انہوں نے طیارے کی بلندی کم کرکے اُسے لاہور واپس لے جانے کی بھی استدعا کی۔
یہ طیارہ پہلے ایئر عربیہ کو 2011 میں دیا گیا تھا۔ ایئر عربیہ اور فلائی جناح پارٹنر ہیں اور ایئر عربیہ نے 2022 میں آپریشن شروع کیا تھا۔
Comments are closed on this story.