سکھ رہنما کو قتل کرنے کی ناکام سازش میں بھارتی حکومت ’ملوث‘: امریکی سینیٹرز کا انٹونی بلنکن کو خط
واشنگٹن: امریکی ڈیموکریٹک سینیٹرز کے ایک گروپ نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ کر سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی ناکام سازش میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات پر ”سخت سفارتی“ جواب طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کے سِکھ شہری گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش تیار کرنے کے کیس میں اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب چیک جمہوریہ کی ایک عدالت نے بھارت نژاد امریکی باشندے نکھل گپتا کو امریکا کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔
سینیٹر جیف مرکلے کی سربراہی میں سینیٹرز کے ایک گروپ نے دو صفحات پر مشتمل ایک مراسلہ لکھا جس پر جیف مرکلے، رون وائیڈن، ٹم کین، برنی سینڈرز اور کرس وان ہولن نے باضابطہ دستخط کیے۔
سینیٹرز نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے مراسلے میں امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کی ناکام سازش میں بھارتی حکومت ملوث ہونے کے قابل اعتبار اور معتبر الزامات کے بعد سفارتی ردعمل کا مطالبہ کیا اور اس معاملے پر بریفنگ کا بھی مطالبہ کیا۔
سینیٹرز نے لکھاکہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط سفارتی ردعمل پر زور دیتے ہیں کہ اس میں ملوث تمام افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
امریکی سینیٹرز نے کہا کہ ’نکھل گپتا کے ساتھ کام کرنے والے ایک نامعلوم بھارتی سرکاری اہلکار نے اس سازش کی ہدایت کی، جسے یو ایس ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (ڈی ای اے) نے ناکام بنا دیا، گپتا نے انکشاف کیا کہ کل چار اہداف تھے، جن میں کینیڈین شہری اور سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نِجر بھی تھا جسے جون 2023 میں نقاب پوش اسلح بردار لوگوں نے کینیڈا میں قتل کر دیا گیا تھا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ ’نکھل گپتا کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے متعلقہ حکام کی کوششوں اور محکمہ خارجہ کے پیشگی بیانات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، جوبائیڈن انتظامیہ کو اس سازش میں ملوث بھارتی اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔
خیال رہے کہ نکھل گپتا کو نیویارک کی ایک وفاقی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اس کے وکیل جیفری چابرو کے مطابق، اس نے قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی۔ امریکی وفاقی استغاثہ نے الزام لگایا ہے کہ گپتا ایک نامعلوم بھارتی سرکاری اہلکار کی ہدایت کے مطابق کام کر رہے تھے۔
تاہم بھارت نے ایسے معاملے میں اپنے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور الزامات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
نکھل گپتا کینیڈا کے خالصتان نواز لیڈر گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کے الزام میں امریکا کو مطلوب تھا۔ یہ قتل امریکی سرزمین پر کیا جانے والا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ خالصتان کی تحریک زور پکڑتی جارہی ہے۔ بھارت می سِکھوں کی آواز دبانے کے لیے مودی سرکار نے امریکا، کینیڈا اور دیگر ممالک میں سِکھوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ کینیڈا اور امریکا میں اس حوالے سے غیر معمولی حساسیت پائی جاتی ہے۔
کینیڈا کی حکومت نے گزشتہ برس اپنے صوبے برٹش کولبیا میں خالصتان تحریک کے لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ اس حوالے سے دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی بھی در آئی تھی جو بہت حد تک اب بھی برقرار ہے۔
اس سے قبل گزشتہ برس جون میں کینیڈا کے خالصتان نواز سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نِجر کو کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں قتل کردیا گیا تھا۔
کینیڈا کی حکومت نے اس قتل میں بھارتی باشندوں کا ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے تفتیش کی تھی۔ اس تفتیش کے نتیجے میں بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں غیر معمولی کشیدگی در آئی تھی۔
Comments are closed on this story.