”اکثر قومی کرکٹر دیکھنے میں شریف لگتے ہیں لیکن اندر کھاتے، کیا کرتے، سب کو معلوم ہے“
امریکا میں کھیلے جارہے ٹی 20 ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی شرمناک کارکردگی کے بعد ہی سے کھلاڑی تنقید کی زد میں ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر تنقید کے ساتھ میمز کا نہ تھمنے والا طوفان برپا ہے، اس حوالے سے اب پنجاب کے صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین بھی عوام کے ہمنوا ہوگئے۔
گجرات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین کا کہنا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے اکثر کھلاڑی دیکھنے میں شریف لگتے ہیں لیکن اندر کھاتے، کیا کرتے، سب کو معلوم ہے۔
صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین نے ٹی20 ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسپورٹس کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیے، ہارجیت ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے وزیرداخلہ پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی کو پوری طرح پتہ چل چکا ہےکہ ٹیم میں کیا ہوتا رہا ہے، سیاست نہیں بلکہ قومی کرکٹ ٹیم میں تبدیلی ہونی چاہیئے۔
ٹی 20 ورلڈکپ سے باہر ہونے والی قومی ٹیم کے کتنے کھلاڑیوں نے واپس نہ آنے کا فیصلہ کرلیا
چوہدری شافع حسین نے مزید کہا کہ حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیے، (ن) لیگ، (ق) لیگ اور پیپلزپارٹی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہیں، انہیں علم ہے کہ یہ آخری موقع ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں لیکن حکومت سے مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی کے گروپس دھڑوں میں بٹنے کی وجہ سے مذاکرات نہیں ہو پارہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ ہم لوگ پاکستان میں آزادی کے ساتھ عید منارہے ہیں لیکن بھارت میں مسلمانوں کو قربانی کے لیے بہت سی مشکلات کا سامنا ہے ہم چاہتے ہیں کہ فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو بھی ان کا حق ملنا چاہیئے۔
پنجاب کے وزیر صنعت و تجارت نے بتایا کہ جاپان اور چائنہ نے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی سکلز لیبر مانگی ہے جس پر کام ہو رہا ہے، یہ بھی واضح کیا کہ ٹیوٹا کا گزشتہ 6 سال کا آڈٹ کروانے جارہا ہوں، پچھلے 15سالوں سے کرپشن کرنے والے کرپٹ آفسیرز کو تبدیل کروا رہے ہیں۔
’کوئی کھلاڑی کسی کو سپورٹ نہیں کرتا‘، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بدترین شکست پر قومی ٹیم کے کوچ پھٹ پڑے
چوہدری شافع حسین نے وفاق اور صوبے میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ق لیگ کے اتحاد کو اطمینان بخش قرار دیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی 100 دن کی کارکردگی کو بھی سراہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کو باقی 4 سال کی مدت پوری کرنی چاہیئے۔
Comments are closed on this story.