بھارتی طیارے میں مسافر کے کھانے سے بلیڈ نکل آیا، ایئر لائن کا اعترافی بیان آگیا
بھارتی طیارے میں مسافر کے کھانے سے گزشتہ دنوں بلیڈ نکل آیا، تاہم اب ایئر انڈیا نے واقعے سے متعلق اعترافی بیان جاری کردیا ہے۔ متاثرہ مسافر کا کہنا ہے کہ بزنس کلاس میں مفت سفر کی پیش کش کی گئی جو رشوت ہے میں نے قبول نہیں کی۔
بنگلورو سے سان فرانسسکو جانے والی ایک پرواز کے دوران ایک مسافر نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے پرواز کے دوران کھانے میں دھات کا بلیڈ ملا ہے۔ 9 جون کو پرواز اے آئی 175 میں سوار صحافی ماتھیرس پال نے سوشل میڈیا پر اپنے تکلیف دہ تجربے کو شیئر کیا تھا۔
پال نے بتایا کہ انہیں یہ بلیڈ ایئر انڈیا کی ان فلائٹ کیٹرنگ کے ذریعے پیش کی جانے والی انجیر چاٹ ڈش میں ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’دو یا تین سیکنڈ تک چبانے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ یہ (بلیڈ) میرے کھانے میں ہے۔ جیسے ہی میں نے اسے تھوکا، تو مجھے احساس ہوا کہ یہ بلیڈ ہے۔
صحافی نے مزید کہا کہ، ’کسی بھی پرواز میں بلیڈ رکھنا خطرناک ہے۔ دوسرا، یہ میری زبان کو کاٹ سکتا تھا، تیسرا، اگر کوئی بچہ یہ کھانا کھا رہا ہو تو کیا ہوگا۔
صدر بائیڈن تقریب میں ’سُن‘ ہوگئے، اوباما نے ہاتھ تھام کر اسٹیج سے اترنا یاد دلایا
تاہم اب ٹاٹا گروپ کی ملکیت ایئر انڈیا نے ایک بیان میں اس واقعے کا اعتراف کیا ہے اور چیف کسٹمر ایکسپیرینس آفیسر راجیش ڈوگرہ نے کھانے میں باہر کی کوئی چیز شامل ہونے کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
سوئس پیس سمٹ کے اعلامیے پر 82 ممالک نے دستخط کردیے، بھارت شامل نہیں
راجیش ڈوگرہ نے کہا کہ ہم نے تحقیقات کی ہیں اور اس ماخذ کی شناخت سبزیوں کی پروسیسنگ مشین کے طور پر کی ہے جو ہماری کیٹرنگ میں استعمال کی جاتی ہے۔ ہم حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں، جس میں پروسیسر کی زیادہ سے زیادہ جانچ شامل ہے۔
یہ واقعہ بنگلورو سے سان فرانسسکو جانے والی پرواز میں پیش آیا تھا۔ تاہم بعد میں ایئر انڈیا نے کھانے میں کوئی باہر کی چیز شامل ہونے کی تصدیق کی اور متاثرہ مسافر کو ایئرلائن کی جانب سے معاوضے کی پیشکش کی گئی جسے مسترد کردیا گیا۔
کینیڈا کے سکھ لیڈر کے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی باشندہ امریکا کے حوالے
صحافی نے دعویٰ کیا کہ واقعے کے کچھ دن بعد ایئر انڈیا نے انہیں خط لکھ کر معاوضے کے طور پر دنیا کے کسی بھی کونے میں مفت بزنس کلاس سفر کی پیش کش کی لیکن انہوں نے اسے ٹھکرا دیا۔ پال نے کہا کہ، “یہ رشوت ہے اور میں اسے قبول نہیں کرتا۔
Comments are closed on this story.