صدر بائیڈن تقریب میں ’سُن‘ ہوگئے، اوباما نے ہاتھ تھام کر اسٹیج سے اترنا یاد دلایا
امریکی صدر جو بائیڈن کی عمر اب اُن کی مشکلات میں اضافہ کرتی جارہی ہے۔ وہ چلتے چلتے لڑکھڑا جاتے ہیں، سیڑھیوں سے لڑھک جاتے ہیں اور کبھی کبھی بیٹھے بیٹھے یا کھڑے کھڑے ’سُن‘ ہو جاتے ہیں۔
دو دن قبل لاس اینجلیس میں انتخابی مہم کے لیے عطیات جمع کرنے کے ایک ایونٹ کے دوران جو بائیڈن حاضرین کی طرف تکتے رہے اور اِس حالت میں کئی سیکنڈ گزر گئے۔ تب سابق امریکی صدر براک اوباما آگے بڑھے اور ہاتھ تھام کر اُنہیں یاد دلایا کہ اب اُنہیں اسٹیج سے اترنا ہے۔
اس ایونٹ کے موقع پر لاس اینجلیس کے پیکاک تھیٹر کے باہر سیکڑوں افراد نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرہ کیا۔ اُن کا مطالبہ تھا کہ قتلِ عام کی فنڈنگ بند کی جائے۔
اس سے قبل حال ہی میں اٹلی کے شہر پگلیا میں جی سیون سربراہ کانفرنس کے موقع پر بھی ایک دو مواقع پر جو بائیڈن ماحول سے کسی حد تک غیر متعلق سے ہوگئے اور تب اطالوی وزیرِ اعظم اور دیگر رہنماؤں اُن کا ہاتھ تھام کر انہیں صورتِ حال کا احساس دلایا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کی عمر زیادہ ہوچکی ہے اور اُن کے حواس پر دباؤ بھی بہت زیادہ ہے۔ ایسے میں اُن کا امریکی صدر کے منصب پر دوبارہ فائز ہونا پریشان کن امر ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف امریکی ایوانِ صدر کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر بائیڈن ’سُن‘ نہیں ہوگئے تھے بلکہ بھرپور تالیوں کا لطف اٹھاتے ہوئے حاضرین سے انٹرایکشن کر رہے تھے۔
Comments are closed on this story.