کینیڈا کے سکھ لیڈر کے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی باشندہ امریکا کے حوالے
چیک جمہوریہ نے بھارتی باشندے نکھل گپتا کو امریکا کے حوالے کردیا ہے۔ نکھل گپتا کینیڈا کے خالصتان نواز لیڈر گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کے الزام میں امریکا کو مطلوب تھا۔ یہ قتل امریکی سرزمین پر کیا جانے والا تھا۔
گزشتہ برس نومبر میں امریکی تفتیشی اداروں نے بتایا تھا کہ نکھل گپتا نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایک سابق ایجنٹ کو کرائے کے قاتل کے طور پر یہ کام سونپنا چاہتا تھا۔ اس ایجنٹ کو جب معاملے کی سنگینی کا علم ہوا تو اُس نے امریکی خفیہ اداروں کو مطلع کیا۔
گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں بھارتی خفیہ ادارے را کے ایک افسر کے ملوث ہونے کا بھی پتا چلا تھا۔ اس پر امریکی حکام نے بھارت سے وضاحت چاہی تھی جبکہ کینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں اِتنی کشیدگی در آئی تھی کہ دونوں نے اپنا اپنا سفارتی عملہ بھی گھٹایا تھا۔
امریکی محکمہ داخلہ نے گزشتہ برس نومبر میں اس حوالے سے تفصیلات بیان کی تھیں اور بھارت سے بھی جواب طلبی کی گئی تھی۔ مودی سرکار اس بات سے انکار کرتی آئی ہے کہ بھارت کے مرکزی خفیہ ادارے را کا کوئی ایجنٹ یا افسر اس پورے معاملے میں ملوث ہے۔
امریکی محکمہ قانون کے مطابق تفتیش کے نتیجے میں معلوم ہوا ہے کہ دو بھارتی باشندے اس معاملے میں کلیدی طور پر ملوث رہے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ برس جون میں کینیڈا کے خالصتان نواز سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نِجر کو کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں قتل کردیا گیا تھا۔
کینیڈا کی حکومت نے اس قتل میں بھارتی باشندوں کا ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے تفتیش کی تھی۔ اس تفتیش کے نتیجے میں بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں غیر معمولی کشیدگی در آئی تھی۔
Comments are closed on this story.