انوکھی بیماری نے ڈاکٹر کو پریشان کردیا، لیکن نوکرانی نے 10 سیکنڈ میں تشخیص کردی
بھارتی ریاست کیرالہ میں کے ایک ہیپاٹولوجسٹ سائریک ایبی فلپس ایک مشہور ڈاکٹر ہیں اور آن لائن ’دی لیور ڈاکٹر‘ کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے حال ہی میں اپنا ایک تجربہ شیئر کیا، جس نے سننے والوں کو حیران کردیا۔
ڈاکٹر فلپ نے بتایا کہ اپنے شعبے میں مہارت رکھنے کے باوجود انہیں خاندان کے ایک فرد کی بیماری کی تشخیص کرنے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ تمام معیاری طبی ٹیسٹ بے نتیجہ ثابت ہوئے، جس سے وہ مایوس ہوگئے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر لکھا، ’میرے خاندان کا ایک بالغ فرد سردی لگنے، اپاہج کرنے والی تھکاوٹ، گٹھیا اور ایک عجیب و غریب خارش کے ساتھ کم درجے کے بخار میں مبتلا تھا، میں نے وائرل ہیپاٹائٹس سے لے کر کوویڈ 19، انفلوئنزا، ڈینگی اور ایبسٹین بار وائرس تک ہر چیز کا ٹیسٹ کرایا لیکن کچھ بھی مثبت نہیں آیا اور یہ مایوس کن تھا‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ایک دن میری بوڑھی نوکرانی اندر آئی تو اس نے مجھے بتایا ہے کہ اس نے اپنے پوتے پوتیوں میں یہ دھپے دیکھے ہیں اور اسے مقامی زبان میں ’انجامپانی‘ (5ویں بیماری) کہتے ہیں‘۔
ڈاکٹر فلپ کے مطابق ان کی نوکرانی نے کہا کہ ’پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور پھر میں نے پاروو وائرس بی 19 کا ٹیسٹ کیا اور یہ مثبت آیا‘۔
ڈاکٹر فلپس نے لکھا ’17 سال کا میڈیکل اسکول اور میری گود میں پڑا ہیریسن، لیکن میری بوڑھی نوکرانی نے اسے 10 سیکنڈ میں پہچان لیا‘۔
نوکرانی نے جس پانچویں بیماری کی تشخیص کی اسے ”ایرتھما انفیکشیوسم“ بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک وائرل انفیکشن ہوتا ہے جو پاروو وائرس بی 19 کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یہ بنیادی طور پر بچوں کو متاثر کرتا ہے اور جب کوئی متاثرہ شخص کھانستا یا چھینکتا ہے تو سانس کی بوندوں کے ذریعے پھیلتا ہے۔
اس کی سب سے زیادہ پہچانی جانے والی علامت گالوں پر ایک خاص قسم کے گہرے سرخ دھبے ہوتے ہیں، جسے اکثر ”سلیپڈ چیک سنڈروم“ کہا جاتا ہے۔
یہ خارش پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل سکتی ہے اور اس کے ساتھ اضافی علامات بھی نمودار ہو سکتی ہیں۔
Comments are closed on this story.