Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

گندم خریداری میں بے ضابطگی کیس: بلوچستان ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

بلوچستان حکومت کی مزید 1 لاکھ 50 ہزار بوری گندم کی خریداری کی اجازت مسترد
شائع 13 جون 2024 12:13pm

بلوچستان ہائیکورٹ نے گندم خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے گندم کی نقل و حمل پر دفعہ 144 ختم کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ عدالت نے حکومت کی مزید 1 لاکھ 50 ہزار بوری گندم کی خریداری کی اجازت مسترد کردی۔

بلوچستان ہائیکورٹ میں گندم خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس شوکت رخشانی پر مشتمل بینچ نے کی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چیف سیکریٹری مصروفیت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکے، اس کے علاوہ محکمہ خوراک کی جانب سے ملازمین اور محکمے کے اخراجات عدالت میں پیش ہوئے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے عدالت میں بیان دیا کہ ایک لاکھ 50 ہزار بوری بار دانہ کسانوں کو دے چکے ہیں جن کی خریداری پر 4 کروڑ 20لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں، حکومت کو 1 لاکھ 50ہزار بوری گندم کی خریداری کی اجازت دی جائے، گندم کی خریداری کے لیے مختص باقی ماندہ رقم دیگر فلاحی کاموں میں خرچ کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو بار دانہ دے چکے انہیں چھوڑ دیں زیادہ نقصان نہیں ہے اور اس مد میں مختص باقی رقم بچا لیں، محکمہ خوراک کی جانب سے خریدی گئی گندم افغانستان اسمگل ہوجاتی ہے یا گوداموں میں سڑ جاتی ہے اور محکمہ خوراک والے اتنے ظالم ہیں کہ ایک بوری وزیر اعلیٰ کو بھی نہیں دیتے۔

وزیر اعلٰیٰ بلوچستان نے بتایا کہ جعفر آباد اور نصیر آباد میں گندم کی باقی ماندہ رقم سے فلاحی کام کریں گے، رقم سے نصیر آباد اور جعفر آباد میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر ٹیکنیکل کالج کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ نصیر آباد اور جعفر آباد میں پینے کے صاف پانی کے منصوبے شروع کیے جائیں گے، نصیر آباد میں گمبٹ کے طرز پر اسپتال کا قیام عمل میں لائیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ کی تجاویز قابل تعریف ہیں، سرکاری گاڑی کی الاٹمنٹ گریڈ پر کیا جائے اور ٹرانسفر پوسٹنگ تک وہ ہی گاڑی افسران کے ساتھ رہے لیکن مشاہدے میں آیا ہے کہ سرکاری گاڑیوں کا غیر ضروری استعمال کیا جارہا ہے۔

دوران سماعت، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ گندم کی نقل و حمل پر دفعہ 144 ختم کی جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نصیر آباد ڈویڑن میں سالانہ 1 کروڑ 20 لاکھ گندم کی پیداوار ہوتی ہے، حکومت دفعہ 144 نافذ کرکے صرف 5 لاکھ بوری کی گندم خریداری کرتی ہے جبکہ 95 لاکھ بوری لوگوں کے گھروں میں پڑی خراب ہو جاتی ہیں۔

بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری بلوچستان سے متعلق بہت سی شکایات ہیں، چیف سیکریٹری بلوچستان کی جو کارکردگی خیبر پختونخوا میں تھی وہ یہاں نہیں رہی، وزیر اعلیٰ کے تجاویز اچھی ہیں لیکن فیصلے میں عدالت بھی اپنی تجاویز دے گی۔

بعدازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد گندم خریداری کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

quetta

Balochistan High Court

Wheat purchase