یمن کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے 49 تارکینِ وطن ہلاک، 133 لاپتا
یمن کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے ہلاکتوں کی تعداد 49 ہوگئی۔ یہ کشتی خلیج عدن میں یمن کے جنوبی ساحل پر ڈوبی۔ کشتی میں صومالیہ اور ایتھوپیا (حبشی) کے تارکینِ وطن سوار تھے۔ 133 لاپتا ہیں۔
مرنے والوں میں 31 خواتین اور 6 بچے شامل ہیں۔ بدنصیب کشتی صومالیہ کے شمالی ساحل سے 320 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے یمن کے جنوبی ساحل پر پہنچی تھی۔
بچوں اور عورتوں سمیت 71 افراد کو بچالیا گیا۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ کشتی پیر کے شام ڈوبی تھی۔
معاشی امکانات کی تلاش میں خلیجی ریاستوں کا رخ کرنے کے لیے غیر قانونی تارکینِ وطن بالعموم یمن کے ساحل کو استعمال کرتے ہیں۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت یمن میں 3 لاکھ 80 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن موجود ہیں۔ خانہ جنگی کے باوجود یمن پہنچنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
2021 میں 27 ہزار غیر قانونی تارکینِ وطن یمن پہنچے تھے اور رواں سال اُن کی تعداد 90 ہزار ہوچکی ہے۔ انسانی اسمگلرز غیر قانونی تارکینِ وطن کو بحیرہ احمر یا خلیج عدن پہنچانے کے لیے بالعموم ایسی کشتیاں استعمال کرتے ہیں جن میں گنجائش سے کہیں زیادہ مسافر ہوتے ہیں۔ یہ کشتیاں آئے دن ڈوبتی رہتی ہیں۔
اپریل 2024 میں جنوبی کے نزدیک ایک کشتی ڈوبنے سے 62 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.