لافانی زندگی حاصل کرنے کا ’قابل عمل‘ نظریہ، کوئی بوڑھا نہیں ہوگا
اس میں کوئی شک نہیں کہ ”لافانی ذات“ صرف اللہ کی ہے، لیکن اس کے باوجود اس دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو لافانی زندگی کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ اور اسی کوشش میں کچھ سر پھرے ہمیشہ زندہ رہنے کے طریقوں کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
حال ہی میں ٹیک ٹائٹنز، کرپٹو باسز، اے آئی محققین، سرمایہ کار، اور نام نہاد ”امورٹالسٹس“ نے ’بڑھاپے سے بچانے والی رفتار‘ کی حمایت کی ہے، جو کہ ایک متنازع نظریہ ہے، جس کے تحت لوگ اپنی بقیہ متوقع عمر کو وقت کے ساتھ ترقی کی رفتار تیز کرکے غیر معینہ مدت تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
انسان کو تقریباً لافانی بنانے کیلئے کیا گیا پہلا تجربہ کامیاب
کمپیوٹر سائنس دان اور فیوچر ایکسپرٹ رے کرزویل نے مارچ میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ آپ کو لافانی زندگی کی ضمانت نہیں دیتا، 10 سال کے بچے کی عمر کئی دہائیوں پر مبنی ہوسکتی ہے، لیکن اس کو کل ہی موت بھی آسکتی ہے‘۔
کرزویل دلیل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ طبی تحقیق، خاص طور پر ویکسین کے شعبے میں اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے کہ آپ کی عمر کے ایک سال میں تقریباً چار ماہ کا اضافہ ہوجائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تکنیکی ترقی جیسے خودکار گاڑیاں حادثات اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں بھی مدد کرے گی۔
گوگل کے اس سابق انجینئر نے پیش گوئی کی ہے کہ 2029 تک لوگوں کی عمر میں پورے ایک سال تک کا اضافہ ہوجائے گا۔
پانچ لافانی جاندار، جنہیں شاید ہی موت آئے
انہوں نے کہا کہ 2029 کے بعد آپ کی عمر میں ایک سال سے زائد اجافہ ہونا شروع جائے گا، اور وقت کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے یہ سلسلہ جاری رہے گا، اور یوں آپ بڑھاپے سے چھٹکارے کی رفتار تک پہنچ جائیں گے۔
یہ اصطلاح نئی نہیں ہے ، لیکن اس نے پچھلے سال ”ڈبلن طویل عمری اعلان“ کے ساتھ سرخیوں میں جگہ حاصل کی، لمبی عمر کے معروف سائنسدانوں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ صحت کی مدت اور عمر کو بہتر بنانے کے لیے تحقیق کو فوری طور پر بڑھائیں۔
لانگیوٹی ایسکیپ ویلوسیٹی فاؤنڈیشن کے صدر اور چیف سائنس آفیسر جیرونٹولوجسٹ اوبرے ڈی گرے نے کہا کہ ’ہر کوئی جانتا ہے کہ بڑھاپا برا ہے، ہر کوئی کہتا ہے کہ یہ برا ہے، لیکن کوئی بھی اس کے بارے میں کچھ نہیں کرتا، ہم اس معاملے کو اہمیت دلانا چاہتے ہیں‘۔
موت سے چند گھنٹے پہلے ظاہر ہونے والی سائنسی نشانیاں
انہوں نے کہا کہ لوگ اس مفروضے میں پھنسے ہوئے ہیں کہ کچھ نہیں ہو سکتا، چاہے ہم کتنی کوشش کریں۔ ہم اس مفروضے کو ختم کرنا چاہتے تھے۔
Comments are closed on this story.