عمران خان کی مذاکرات کی آفر، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے منہ پھیر لیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی حالیہ آفر پر پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری کا کہنا ہے کہ ’اسے (عمران خان کو) کبھی بھی نہ پولیٹیکل لوگوں سے بات کرنے کی ضرورت پڑی، نہ اس کی یہ عادت ہے‘۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ہمارے پاس آئینی عہدے موجود ہیں، یہی وجہ کم از کم بنتی تھی کہ بجٹ سازی میں ہمیں بٹھا لیتے ہم سے مشاورت کر لیتے، ہم نے تنقید برائے تنقید نہیں کرنی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ ایک جذبہ ہے، اور اس جذبے کی وجہ سے ہی ایک کرکٹر کو اسٹار سیلیبرٹی کے بجائے پتا نہیں کیا بنا دیا گیا، اگر وہ کرکٹ پر ہی فوکس کرتے تو شاید اس میں بہتری آجاتی، قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، یہ پرفارمنس ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
مذاکرات کے حق میں نہیں، خرم دستگیر
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی آفر پر کہا کہ ’نہ ہم انہیں کچھ دے سکتے ہیں اور نہ وہ ہمیں کچھ دے سکتے ہیں، فی الحال مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آرہا‘۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی تو اپنے لیے این آر او مانگ رہے ہیں، چئیرمین پی ٹی آئی کا مفاد یہی ہے کہ وہ باہر آجائیں اور ان کے جرائم معاف کردئے جائیں، میں ایسے کسی مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں۔
عدت کیس میں نئی اپیل
پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجہ سے جب سوال کیا گیا کہ کیا عدت کیس میں سزا پرسوں ختم ہوسکتی ہے؟ تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدت کیس 29 مئی کو فیصلے کیلئے لگا، تین ماہ اپیل پر شنوائی ہوئی، اس دوران خاور مانیکا کی جج سے مقدمہ نہ سننے کی درخواست خارج ہوئی، اس کے بعد خاور مانیکا زبانی ہرزہ سرائی کرتے ہیں اور مقدمہ منتقل کرنے کی درخواست کردی جاتی ہے ، تو یہ معاملہ لے کر آج ہم ہائیکورٹ گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو کہا جاتا ہے جج صاحبان دباؤ میں ہیں تو یہ اس کا واضح ثبوت ہے، کوئی وجہ نہیں کہ جس دن فیصلہ سنانا ہو اس دن ایک جج مقدمہ منتقل کرنے کی استدعا کرے اور کہے کہ میں فیصلہ سنانے سے قاصر ہوں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہماری استدعا ہے یہ یہ مقدمہ واپس اسی یسشن جج کو بھیجا جائے جو پہلے اسے سن رہا تھا یا ہائیکورٹ اس مقدمے کو پورا سنے، ہمیں یقین ہے ہائیکورٹ کی سطح پر یہ معاملہ تیز چلے گا۔
Comments are closed on this story.