8 ماہ میں پہلی بار غزہ جنگ بندی کیلئے سلامتی کونسل میں قرارداد منظور
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے آٹھ ماہ بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ اس سے پہلے امریکی قرارداد کو روس اور چین نے ویٹو کردیا تھا اور فلسطینیوں نے بھی اس کی مخالفت کی تھی۔
تاہم نئی قرارداد کو حماس نے قبول کیا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلے ہی قرارداد کی حمایت کر رہا ہے۔
امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں چودہ رکن ممالک نے ووٹ دیا۔روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
حماس کےرہنما اسماعیل ہنیہ کہتے ہیں اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں کو روک رہا ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ وہ قرارداد کے نکات پر عمل درآمد کیلئے تیار ہے جو فلسطینیوں کے مطالبات سے مطابقت رکھتے ہیں۔
تاہم عرب ٹی وی الجزیرہ کے مطابق قرارداد پر عمل درآمد کے حوالے سے کئی سوالات اب بھی باقی ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے کہا کہ حماس کو جنگ بندی کا ایک اور موقع دے رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اب بے معنی مذاکرات میں حصہ نہیں لے گا۔
نئی قرارداد میں کیا ہے
امریکہ کی نئی قرارداد صدر جو بائیڈن کی جانب سے 31 مئی کو پیش کیے گیے جنگ بندی منصوبے پر مبنی ہے۔
تین مراحل پر مشتمل اس منصوبے میں حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی، فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ کی تعمیر نو اور دیگر نکات شامل ہیں۔
قرارداد میں مکمل جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے حماس سے کہا گیا ہے کہ وہ اس منصوبے کو قبول کرے۔ قرارداد میں درج ہے کہ اسرائیل پہلے ہی اس منصوبے کو قبول کر چکا ہے۔
بی بی سی کے مطابق حماس اس قرارداد کی بنیاد پر جنگ بندی کیلئے عالمی ضمانت مانگ سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.