Aaj News

جمعرات, جولائ 04, 2024  
27 Dhul-Hijjah 1445  

پاکستانی معیشت کا جائزہ لینے کیلئے امریکا نے وفد بھیجنے کا اعلان کردیا

محکمہ خزانہ کا وفد 12، 13 جون کو اسلام آباد میں ہوگا، آئی ایم ایف کے نئے قرضے سے معتلق امور کا بھی جائزلے گا
شائع 09 جون 2024 09:09am

پاکستان کی اقتصادی حالت کا درست اندازہ لگانے کے لیے امریکا نے محکمہ خزانہ کی ٹیم پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ٹیم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے نئے قرضے کے حصول سے متعلق امور اور سرمایہ کے علاوہ معمول کی کاروباری کیفیت کای بھی جائزہ لے گا۔

باخبر ذرائع نے روزنامہ بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کے بعد سے اسلام آباد سے مختلف سطحوں پر بات چیت کے لیے اپنے سفارت کاروں کو متحرک کر رکھا ہے۔ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کے چین کے دورے پر بھی امریکا نے نظر رکھی ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں امریکی سفارت خان نے امورِ خارجہ کی وزارت کو اطلاع دی ہے کہ پاکستان کی مجموعی کاروباری یا معاشی صورتِ حال کا جائزہ لینے اور آئی ایم ایف سے نئے قرضے کے حصول کی سکت سے متعلق معاملات کے ادراک کے لیے ڈپٹی انڈر سیکریٹری برینٹ نیمین کی قیادت میں امریکی محکمہ خزانہ کا وفد 12 اور 13 جون کو پاکستان کا دورہ کرے گا۔

اس دورے میں سینیر ایڈوائزر الیکس اینٹز اور جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر کولن میہونی بھی شامل ہوں گے۔

امریکی وفد وزارتِ خزانہ کے حکام سے انفرادی اور اجتماعی سطح پر بات چیت کرے گا۔ اس بات چیت میں پاکستانی معیشت کی مجموعی کیفیت و کارکردگی اور سرمایہ کاری سے متعلق امکانات کے علاوہ آئی ایم ایف کے قرضے کے حصول کے حوالے سے استعداد کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ امریکی وفد توانائی کے شعبے کی مجموعی کیفیت پر بھی گفت و شنید کرے گا۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے حال ہی میں وزیر خارجہ و نائب وزیرِاعظم اسحاق دار اور وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب سے اُن کے چین کے دورے سے قبل ملاقاتیں کی تھیں۔ چینی صدر و وزیرِ اعظم سے ملاقاتوں میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی شریک رہے ہیں۔

امریکی وفد کے پاکستان کے دورے کے لیے اقتصادی امور کے نائب مشیر رابرٹ نیوسم اور معاشی امور کے ماہر شادمان مواذ خان کو پرائمری پوائنٹ آف کانٹیکٹ مقرر کیا گیا ہے۔

امریکا نے گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران اور پاکستان کے درمیان اشتراکِ عمل اور دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کی کوششوں پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے توانائی کی ضرورت متبادل ذرائع سے پوری کرنے کی پیشکش کی ہے۔

IMF

US delegation

BUSINESS REVIEW